تین بار 300 سے زائد رنز، تینوں مرتبہ شکست

انگلینڈ نے پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان کو ایک بار پھر ہرا کر سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔

تصویر: اے ایف پی

انگلینڈ نے پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان کو ایک بار پھر ہرا کر سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔

ناٹنگھم کے میدان پر جیسن روئے اور بین سٹوکس کی عمدہ اننگز اور پاکستان کی مایوس کن بولنگ کی بدولت انگلینڈ نے یہ میچ تین وکٹوں سے جیتا۔

بین سٹوکس نے 71 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور اپنی ٹیم کو اننگز کے آخری اوور میں جیت سے ہمکنار کرایا۔ انھوں نے یہ اننگز ایک ایسے وقت میں کھیلی جب میچ پر پاکستان کی گرفت مضبوط ہو رہی تھی۔

انگلینڈ کی جانب سے انتہائی عمدہ آغاز کے بعد 17 گیندوں پر صرف 15 رنز پر چار وکٹیں حاصل کرنے کے بعد بھی پاکستانی بولر میزبان ٹیم پر دباؤ برقرار نہ رکھ سکے، اور رہی سہی کمی فیلڈرز نے پوری کر دی۔

جس انداز میں انگلینڈ نے یہ میچ جیتا اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اس ورلڈ کپ کو جیتنے کے لیے کتنا مضبوط دعویدار ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے لیے اس کی بولنگ ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے۔ جہاں بلے بازوں کی بدولت پاکستان لگاتار تین میچوں میں 340 یا اس سے زیادہ رنز بنانے والی پہلی ٹیم بنی وہیں یہ اس کی لگاتار نویں شکست بھی ہے۔

انگلینڈ کو ایک بار پھر سے اوپنرز نے 94 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا اور جیسن روئے نے سینچری بھی بنا ڈالی لیکن 341 کے ہدف کے تعاقب میں 216 کے مجموعی سکور پر اس کی پانچ وکٹیں گر گئی تھیں اور پاکستان کی میچ پر گرفت مضبوط تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسے میں بولرز اور فیلڈرز کی مایوس کن کارکردگی اور بین سٹوکس کی ٹیل اینڈرز کے ہمراہ عمدہ شراکت داریوں نے پاکستان کی جیت کی تمام تر امیدوں کو توڑ دیا۔

پاکستان کی جانب سے نوجوان بولر محمد حسنین مہنگے بولر تو رہے لیکن انھوں نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ انگلینڈ کی طرف سے جیسن روئے کو سینچری سکور کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، انھوں نے 114 رنز کی اننگز کھیلی۔

اس سے قبل پاکستان پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اننگز کے آعاز میں ہی امام الحق کے زخمی ہو کر میدان سے باہر جانے کے باوجود 340 رنز بنانے میں کامیاب رہا تھا۔

پاکستان کی جانب سے بابر اعظم نے سینچری سکور کی اور 115 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ فخر زمان اور محمد حفیظ نے نصف سنچریاں سکور کیں۔

سیریز کا پانچواں اور آخری میچ 19 مئی کو کھیلا جائے گا جس کے بعد پاکستان ورلڈ کپ سے قبل دو وارم اپ میچ بھی کھیلے گا۔ پاکستان ہمیشہ سے ہی اپنی بولنگ کو اپنی طاقت بنا کر میدان میں اترتا رہا ہے لیکن اب کی بار طاقت ہی اس کی کمزوری بنتی دکھائی دے رہی ہے جس پر سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا کیونکہ اب وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ