جنوبی افریقہ میں جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے بعد فوج تعینات

سابق صدر جیکب زوما کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوگیا ہے اور اس کی آڑ میں شر پسند عناصر لوٹ مار کر رہے ہیں۔

جنوبی افریقہ میں سابق صدر جیکب زوما کی گرفتاری کے نتیجے میں پرتشدد مظاہروں، جلاؤ گھیراؤ، لوٹ مار اور دس افراد کی ہلاکت کے بعد فوج تعینات کر دی گئی ہے۔

2009 سے 2018 تک جنوبی افریقہ کے صدر رہنے والے جیکب زوما پر تین بھارتی نژاد تاجروں اتل، اجے اور راجیش گپتا کو سرکاری خزانے میں ’لوٹ مار‘ اور حکومتی پالیسی پر اثر انداز ہونے دینے کے الزامات کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں ان کے خلاف انکوائری بھی جاری ہے لیکن عدالتی حکم کے باوجود زوما انکوائری کمیشن میں پیش نہیں ہوئے جس کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں 15 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

جنوبی افریقہ کی سب سے بڑی آئینی عدالت نے 79 سالہ زوما کو گذشتہ ماہ کے آخر میں انکوائری کمیشن میں پیش ہونے اور شواہد پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم ایسا نہ کرنے پر انہیں 15 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور انہیں خود کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے بدھ سات جولائی تک کی مہلت دی گئی تھی۔

مہلت ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل جیکب زوما اپنے آبائی صوبے کوازولو ناتال میں واقع گھر سے گاڑیوں کے قافلے میں پولیس سٹیشن پہنچے اور خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔

زوما کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں نے ابتدائی طور پر ان کے گھر کے باہر سڑک بلاک کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تاہم اس کے بعد پرتشدد مظاہروں کا دائرہ بڑھتا گیا جو دیکھتے ہی دیکھتے جنوبی افریقہ کے سب سے گنجان آباد صوبے خاؤتنگ اور پھر سب سے بڑے شہر جوہانسبرگ تک بھی پہنچ گیا۔

ان علاقوں میں لوگوں نے املاک کو نقصان پہنچایا اور سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا جب کہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شر پسندوں نے متعدد شاپنگ مالز پر دھاوا بول دیا اور دکانوں کو لوٹ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جوہانسبرگ کی غریب آبادی والے علاقوں میں لوٹ مار کے زیادہ واقعات دیکھنے میں آئے، لوگوں نے برقی آلات کی دکانوں، گاڑیوں کے شو رومز میں بھی لوٹ مار کرنے کی کوشش کی۔

جیکب زوما کے آبائی صوبے کوازولو ناتال میں احتجاج کی آڑ میں لوٹ مار کرنے والے افراد مختلف سٹورز میں داخل ہوگئے اور وہاں سے مائیکرو ویو اوون، ٹی وی سیٹ اور دیگر اشیا لوٹ کر لے گئے۔

اس حوالے سے جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا نے اپنے بیان میں زوما کا نام لیے بغیر کہا کہ ’تشدد کو سیاسی اور انفرادی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ احتجاج کی آڑ میں موقع پرست افراد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور ایک خاص گروہ اپنی لوٹ مار کو چھپانے کے لیے لوگوں میں افراتفری پیدا کر رہا ہے۔‘

انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غربت بھی لوٹ مار کی ایک وجہ ہے۔ تاہم انہوں نےعوام سے اپیل کی کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور متحد رہیں۔

صدر مملکت نے بتایا کہ اب تک دس ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور 489 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

جیک زوما کو 1999 میں بطور نائب صدر دو ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے میں بھی کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے تاہم وہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

زوما کے وکلا نے پیر کو سزا پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی تھی جس پر سماعت جاری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ