عالمی حدت نے سویڈن کی بلند ترین چوٹی کو کیسے چھوٹا کردیا؟

سائنس دانوں کے مطابق 1940 کی دہائی میں پیمائش شروع ہونے کے بعد کیبنیکیس کی دو ہزار 118 میٹر بلند چوٹی اپنی کم ترین بلندی پر پہنچ چکی ہے۔

سویڈن کے ترفالا ریسرچ سٹیشن کی مینیجر  اینیکا گرین بیک   14 اگست 2021 کو کیبنیکیس چوٹی کی اونچائی کو ناپتے ہوئے (ایرک شیٹ مینر فیلٹ)

ماحولیات پر کام کرنے والے محققین نے خبردار کیا ہے کہ گلیشیئر پگھلنے کے نتیجے میں سویڈن کی ماضی کی بلند ترین پہاڑی چوٹی کے مزید سکڑنے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت دنیا کے اس حصے پر کس حد تک اثر انداز ہو رہی ہے۔

سویڈن کے پہاڑ کیبنیکیس کی دو ہزار 118 میٹر بلند جنوبی چوٹی کبھی ملک کی سب سے اونچی چوٹی ہوا کرتی تھی لیکن سائنس دانوں کو اگست 2018 میں معلوم ہوا کہ اس چوٹی سے ایک تہائی گلیشیئر پگھل کر ختم ہوچکا ہے، جس سے اس کی بلندی پہاڑ کی شمالی چوٹی سے بھی کم ہوگئی ہے۔

موجودہ تحقیق میں سٹاک ہوم یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا کہ یہ جنوبی چوٹی پچھلے سال کی گئی پیمائش کے مقابلے میں تقریباً دو میٹر مزید کم ہو گئی ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق 1940 کی دہائی میں پیمائش شروع ہونے کے بعد یہ چوٹی اپنی کم ترین بلندی پر پہنچ چکی ہے اور پگھلنے والے گلیشیئر اس بات کا اشارہ ہیں کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سویڈن میں درجہ حرارت کس حد تک بڑھ رہا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’سات اگست 2020 کو کی گئی پیمائش سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی چوٹی کی بلندی سطح سمندر سے 2،096.5 میٹر بلند تھی جو ستمبر کے وسط تک نصف میٹر مزید پگھل گئی، لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران اس کی بلندی میں مزید دو میٹر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔‘

سائنسی جریدے ‘Geografiska Annaler: Series A, Physical Geography’ میں شائع ہونے والے 2018 کے ایک مطالعے میں سویڈن کے پہاڑوں پر برف پگھلنے کی شرح اور ملک میں گرمی کی کی شدت میں اضافے کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سویڈن کے ترفالا ریسرچ سٹیشن میں گلیشیالوجی کے پروفیسر پر ہوملنڈ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’اونچائی میں یہ تغیر گلیشیئرز کے سویڈن میں بڑھتے ہوئے گرم موسم پر ردعمل کی اچھی علامت ہے۔ آج اس پہاڑ کو سر کرنے والے ہائیکرز چوٹی پر چڑھتے ہیں تو انہیں ایک ہموار پری پیک (چوٹی سے پہلے کا حصہ) سے گزرنا ہوتا ہے جو 2000 کی دہائی کے اوائل میں موجود نہیں تھا۔‘

ہوملنڈ نے مزید کہا: ’2020 کے بعد سے چوٹی کی اونچائی 2.2 میٹر کم ہوئی ہے لیکن پری پیک 1.2 میٹر تک بڑھ گئی ہے۔‘

ہوا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور ہوا کے بدلتے ہوئے حالات کی وجہ سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہاؤ کی شکل میں تبدیلی کے ساتھ چوٹی مزید سکڑتی چلی جا رہی ہے، جہاں ہر سال پہاڑوں پر برف جمع ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ 2020 کے بعد سے بہاؤ کی اوسطاً موٹائی میں 0.5 میٹر کی کمی واقع ہوئی ہے جو تقریباً 26 ہزار ٹن پانی کے برابر ہے۔

اقوام متحدہ کے ’انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمنٹ چینج‘ (آئی پی سی سی) کی گذشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق 64 ممالک کے 230 سے زیادہ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں گلیشیئرز کے پگھلنے کے عمل میں حالیہ تیزی کی گذشتہ دو ہزار سالوں میں مثال نہیں ملتی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آنے والی صدیوں میں زمین پر برف کی تہہ کے حجم میں کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات