ترقی کے نام پر قبائلی علاقے سے آزادی چھینی گئی: عمائدین کا احتجاج

احتجاج میں شریک ملک منور خان مینگل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان قبائلی علاقوں کے متعلق جاننے کا دعوی کرتے ہیں، تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ قبائلی عوام اس انضمام کے خلاف ہیں۔

’انضمام نے ہمارے جرگے کو ختم کر دیا، جب کہ نیا نظام بھی انصاف دینے میں ناکام رہا ہے۔‘ (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

خیبر پختون خوا کے قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کے دوران سابقہ قبائلی ایجنسیوں کے خیبر پختونخوا سے انضمام کو ظالمانہ قدم قرار دیتے ہوئے قبائلی علاقوں کی آزاد حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں تمام قبائلی اضلاع کے عمائدین پر مشتمل تنظیم فاٹا قومی جرگہ نے الزام لگایا کہ ترقی کے نام پر قبائلی علاقوں کے پختونوں سے ان کی آزادی چھین لی گئی ہے۔

فاٹا قومی جرگہ نے منگل کی صبح پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے احتجاج کیا، جب کہ دوپہر کے بعد وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر کنوینشن کا انعقاد کیا۔

کنونشن میں ساتوں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین اور اہم شخصیات نے شرکت کی، جن سے فاٹا قومی جرگہ کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

مقررین نے وفاقی حکومت اور خصوصاً وزیر اعظم عمران خان سے سابقہ قبائلی علاقوں کی آزاد حیثیت بحال کرنے اور صوبہ خیبر پختون خوا کے ساتھ سابقہ قبائلی ایجنسیوں کے انضمام کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ملک منور خان مینگل کا کہنا تھا ’انضمام سے نہ صرف ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا بلکہ ہماری ثقافت بھی ہم سے چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان قبائلی علاقوں کے متعلق جاننے کا دعوی کرتے ہیں، تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ قبائلی عوام اس انضمام کے خلاف ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کنونشن سے خطاب کرنے مقررین نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے لیے مختص کیے گئے فنڈز میں خرد برد ہوئی ہے، اور فاٹا کے مظلوم عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہو پایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی عوام کی بہت بڑی اکثریت انضمام کے خلاف ہے اور اس سے واپسی کے خواہش مند ہیں۔

ایک مقرر کا کہنا تھا ’انضمام نے ہمارے جرگے کو ختم کر دیا، جب کہ نیا نظام بھی انصاف دینے میں ناکام رہا ہے۔‘

مقررین کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کی بڑی آبادی شروع سے انضمام کے خلاف تھی، اور اسی لیے فاٹا قومی جرگے کا اقیام عمل میں آیا تھا، جس نے شروع دن سے اپنی جدو جہد کا آغاز کیا تھا۔

مقررین نے کہا کہ اسلام آباد میں کنونشن نے ثابت کر دیا ہے کہ فاٹا کی اکثریت انضمام کا خاتمہ چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا قومی جرگہ اپنی جدوجہد کو مزید وسیع کرے گا اور فاٹا انضمام کے خلاف پورے ملک میں آگہی پیدا کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سابقہ قبائلی ایجنسیوں کو 2018 میں صوبہ خیبر خوا میں ضم کرتے ہوئے اس کی مخصوص حیثیت ختم کر دی گئی تھی، اور وہاں پاکستان کے تمام قوانین لاگو کر دیے گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان