’چینی سرحد پر کسی بھی صورت حال کا مقابلہ کرنے کو تیار‘

بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروانے نے لداخ کے دورے کے موقع پر وہاں موجود صحافیوں کو بتایا کہ 3500 کلومیٹر  سرحد پر چینی فوجیوں کی موجودگی کافی حد تک بڑھ گئی ہے اور یہ ہمارے لیے ایک قابل تشویش صورت حال ہے۔

’ہم ادھر جدید ہتھیاروں کو شامل کر چکے ہیں۔ ہم مضبوط ہیں اور کسی بھی انتہائی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے بالکل تیار ہیں۔‘ (فائل تصویر: اے ایف پی)

بھارتی فوج کے سربراہ نے لداخ کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ چین متنازع سرحد پر ’کافی تعداد‘ میں اپنی فوج بھیج رہا ہے اور اس ’تشویس ناک‘ پیش رفت کے جواب میں نئی دہلی بھی اسی طرح کی تعیناتی کرنے کے لیے تیار ہے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس خطے کے ان دو بڑے ممالک کے درمیان گذشتہ سال جون میں لداخ کے قریب سٹریٹجک لحاظ سے اہم خطے وادیِ گلوان میں دہائیوں بعد ہلاکت خیز جھڑپ کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

دنیا کی دو سب سے زیادہ آبادی والے ان ممالک نے سرحدی جھڑپوں کے بعد ہمالیہ کے اس بلند علاقے میں دسیوں ہزار اضافی فوجی تعینات کیے ہیں۔

بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروانے نے سنیچر کو لداخ کے دورے کے موقع پر وہاں موجود صحافیوں کو بتایا کہ 3500 کلومیٹر  سرحد پر چینی فوجیوں کی موجودگی ’کافی حد تک‘ بڑھ گئی ہے اور یہ ہمارے لیے ایک ’قابل تشویش‘ صورت حال ہے۔

جنرل نروانے نے کہا کہ بھارتی فوج جواب میں سرحد پر اپنی افواج کی تعداد میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا: ’ہم ادھر جدید ہتھیاروں کو شامل کر چکے ہیں۔ ہم مضبوط ہیں اور کسی بھی انتہائی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے بالکل تیار ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارت اور چین کے درمیان گذشتہ سال ہونے والے خونی تصادم میں کم از کم 20 بھارتی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ بیجنگ نے بھی ان جھڑپوں میں اپنے جانی نقصان کی تصدیق کی تھی تاہم چینی حکام نے آج تک اس کی تفصیل جاری نہیں کی۔ تصادم کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی فوجی مذاکرات ہوتے رہے ہیں اور جنرل نروانے نے کہا کہ اگلے ہفتے دونوں ممالک کی فوجی حکام کے درمیان ایک اور ملاقات متوقع ہے۔

بھارتی فوج کا یہ بیان چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونئنگ کی جانب سے بھارتی فوجیوں پر غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے الزام عائد کرنے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے تاہم نئی دہلی نے کہا کہ یہ الزام ’حقائق کے منافی ہیں۔‘

بھارت کے مقامی ذرائع ابلاغ نے گذشتہ ہفتے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ تقریبا  100 چینی فوجی اگست میں اتراکھنڈ ریاست کی سرحد عبور کر کے کئی گھنٹوں تک بھارتی حدود میں موجود رہے۔

1962 میں مکمل پیمانے پر سرحدی تنازع پر بڑی جنگ لڑنے والے بھارت اور چین طویل عرصے سے ایک دوسرے پر متازع سرحد جسے لائن آف ایکچول کنٹرول بھی کہا جاتا ہے، کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا