لداخ میں جھڑپیں:چینی جنرل کےتبادلے پر بھارت خوش

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی جنرل زہاو زونگچی کی جگہ جنرل زہانگ ژو ڈونگ کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ بھارت میں جنرل زہاو زونگچی کو سرحدی تنازعے کا ذمہ دار اور 'گلوان واقعے کا ولن' قرار دیا جاتا ہے۔

جنرل زہاو زونگچی  اس سے قبل 2017 میں ڈوکھلم بارڈر پر بھی بھارت کے ساتھ ہونے والے تنازعے کا مرکزی کردار تھے اور انہیں بھارت اور بھوٹان کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے۔ (ویڈیو سکرین گریب/ انڈیا ٹو ڈے)

بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چینی صدر شی جنگ پنگ نے لداخ کے علاقے میں بھارت کے ساتھ سات ماہ جاری رہنے والے سرحدی تنازعے کے دوران چینی فوج کی سربراہی کرنے والے جنرل زہاو زونگچی کا تبادلہ کر دیا ہے۔

بھارتی میڈیا میں چینی جنرل زہاو زونگچی کو 'گلوان واقعے کا ولن' قرار دیتے ہوئے سرحدی تنازعے کا ذمہ دار سمجھا جا رہا تھا۔ ان کی جگہ جنرل زہانگ ژو ڈونگ کو تعینات کر دیا گیا ہے جو اس سے قبل کسی بھی بھارتی بارڈر پر تعینات نہیں رہے۔

رواں برس جون میں لداخ کے علاقے میں چین اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں کے بعد شدید ترین جھڑپ ہوئی تھی، جس میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے، جب کہ چین کو ہونے والے جانی نقصان کی تفصیل نامعلوم ہے۔

اس جھڑپ کے بعد ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ چینی فوج نے بھارتی فوج کی 16 بہار رجمنٹ کے اہلکاروں پر حملہ آور ہونے کے لیے جدید ہتھیاروں کی بجائے لوہے کی سلاخوں اور خاردار تار سے لپٹی لاٹھیوں کا استعمال کیا تھا۔ ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ چینی فوجیوں کا رویہ اس قدر جارحانہ تھا کہ بعض بھارتی فوجیوں نے ان کے غیظ و غضب سے بچنے کے لیے دریائے گلوان میں چھلانگ لگا کر اپنی جانیں دیں۔

چینی جنرل زہاو زونگچی اس سے قبل 2017 میں ڈوکھلم بارڈر پر بھی بھارت کے ساتھ ہونے والے تنازعے کا مرکزی کردار تھے اور انہیں بھارت اور بھوٹان کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ مغربی کمان کے لیے کسی ایسے افسر کو منتخب کیا گیا ہے جس کو بھارتی سرحد پر ڈیوٹی کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ 58 سالہ جنرل زہانگ ژو ڈونگ، جنرل زہاو سے عمر میں کافی چھوٹے ہیں جو رواں سال ریٹائرمنٹ کی عمر یعنی 65 سال کو پہنچ رہے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بھارتی فوج کے ایک کمانڈر نے بتایا کہ 'کمانڈروں کی اگلی ملاقات میں چینی فوج کے نئے کمانڈر کے مزاج کے حوالے سے صورت حال واضح ہو گی۔ ہم انتظار کر رہے ہیں۔'

چین کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق جنرل زہانگ اپنے پیش رو کے مقابلے میں سیاسی عزائم نہیں رکھتے اور وہ میرٹ پر فیصلہ کرنے کے قائل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارتی فوج میں جنرل زہاو کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کے ممبر ہونے کے ناطے وہ سینٹرل ملٹری کمشن میں عہدے کے خواہش مند تھے جو ان کو 72 سال تک کی عمر تک ملازمت کرنے کی اجازت دیتا۔

جنرل زہاو 2016 میں ہی ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچ چکے تھے لیکن چینی صدر نے انہیں توسیع دے کر ان کی مدت ملازمت میں اضافہ کر دیا تھا۔

نئی دہلی کا اندازہ ہے کہ رواں برس اپریل اور مئی میں پینگانگ سو کے علاقے میں چینی فوج کی دخل اندازی کی منظوری چینی صدر کی زیر سرگردگی سینٹرل ملٹری کمشن نے دی تھی۔

بعدازاں جون میں بھارتی اور چینی فوج کے درمیان گلوان وادی میں 1975 کے بعد سب سے بڑی خونی جھڑپیں ہوئی تھیں۔

لیاوننگ کے صوبے میں جنم لینے والے جنرل زہانگ چینی نسل ہان سے تعلق رکھتے ہیں اور چینی فوج یعنی پیپلز لبریشن آرمی کے 39ویں چیف آف سٹاف رہ چکے ہیں۔

چین کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقعے پر انہیں جوائنٹ ملٹری پریڈ کا ڈپٹی کمانڈر تعینات کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا