ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کشمیری بید کی لکڑی سے بنے بلے

کشمیر کے فضل کبیر پرجوش ہیں کیونکہ عمان کے کچھ کرکٹر پہلی بار ان کی کمپنی کے تیار کردہ بلے استعمال کر رہے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سنگم نامی گاؤں کی ایک فیکٹری میں تیار ہونے والے بلے اب ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں نظر آئیں گے۔

سری نگر کے جنوب میں 40 کلومیٹر دور واقع اس گاؤں کے رہائشی اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز ڈگری کے حامل 29 سالہ فضل کبیر جی آر ایٹ نامی سپورٹس کمپنی چلاتے ہیں، جس نے کرکٹ کے بلے بنانے کا کارخانہ قائم کر رکھا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب عمان کی انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑی اتوار (17 اکتوبر) سے شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں فضل کبیر کے کارخانے میں کشمیری بید کی لکڑی سے تیار ہونے والے بلے استعمال کریں گے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کرکٹ بیٹ بنانے والے تقریباً 400 یونٹ کام کر رہے ہیں، جو سالانہ 35 لاکھ بلے تیار کرتے ہیں۔ اس صنعت سے ہزاروں افراد کو روزگار ملتا ہے لیکن کرونا وبا اور اس سے پہلے کئی سال کے دوران بلے سازی کی اس صنعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

فضل کبیر کو بلے بنانے کا کاروبار والد سے ورثے میں ملا، جنہوں نے 1974 میں یہ کاروبار شروع کیا تھا۔

اب فضل کبیر کشمیری بید سے بیٹ تیار کر کے بھارت کے بعض حصوں میں بھجوا رہے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’کشمیر میں بلے سازی کی صنعت قائم ہونے کے بعد سے ہم کسی مخصوص برانڈ نام کے بغیر سامان باہر بھیجا کرتے تھے کیونکہ ہمارے پاس جدید ٹیکنالوجی نہیں تھی۔‘

’اچھے برانڈ کے لیے ہمیں یہ سب حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔ تبھی ہم ایسے برانڈ کا سامان تیار کرسکتے تھے، جسے عالمی سطح پر فروخت کرنا ممکن ہوتا۔‘

انہوں نے بتایا کہ بید دنیا کے صرف دو حصوں میں پیدا ہوتا ہے۔ ایک برطانیہ اور دوسرا کشمیر۔

’1918 میں برطانوی دور حکومت میں انہیں کشمیر میں بید مل گیا، اس کے باوجود کشمیری بید کی بجائے عالمی سطح پر برطانوی بید کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اندر کہیں نہ کہیں خامی ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بید دو قسم کا ہوتا ہے ایک نر اور دوسرا مادہ۔ فضل کبیر کہتے ہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ ٹیمیں مادہ بید کی لکڑی سے بنے بلے استعمال کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’اب ہمیں احساس ہوا کہ ہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی رہنمائی میں عمدہ معیار کے بلے تیار کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے کشمیر کے باہر سے اچھے کاریگروں کی خدمات اور مہارت حاصل کی ہے تاکہ اچھے بیٹ بنا سکیں جو عالمی معیار پر پورے اترتے ہوں۔ اس سے نہ صرف بلے سازی کی صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ عالمی کرکٹ میں کشمیر کے لیے یہ قابل فخر بھی ہوگا۔‘

کشمیری بید کے بلوں کی جگہ بنانے کے لیے فضل کبیر عالمی مارکیٹ کا جائزہ لے چکے ہیں تاکہ انٹرنیشنل کرکٹر یہ بیٹ استعمال کریں اور اب ان کا یہ خواب پورا ہوگیا ہے کیونکہ عمان کی کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑی پہلی بار کشمیری بید کے بیٹ سے کھیلیں گے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت بھی جغرافیائی انڈیکیشن ٹیگنگ (جی آئی) پر کام کر رہی ہے جس سے پتہ لگانے میں مدد ملے گی کہ کھیلوں کی مصنوعات کس علاقے میں تیار کی گئیں۔ اس طرح کشمیری بید سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا عمل بھی رک جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ