پاکستان میں غیر ملکیوں کو بٹوہ لانے کی ضرورت نہیں: کیوی صحافی

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز کو کور کرنے آئے ہوئے کیوی صحافی اینڈریو میکلین کہتے ہیں کہ عمران خان کی کپتانی میں 1992 کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کی ہار کو وہ آج تک نہیں بھول سکے۔

ان دنوں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم ایک طویل عرصے کے بعد پاکستان کا مکمل دورہ کر رہی ہے۔

اس خاص سیریز کو دیکھنے کے لیے نیوزی لینڈ کے صحافی اینڈریو میکلین بھی پاکستان میں موجود ہیں۔

میکلین کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو پر لکھنے کے بعد آج کل بطور فری لانسر کام کر رہے ہیں۔

میکلین نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ پاکستان کے لوگ غیر معمولی طور پر مہمان نواز ہیں اور ایک غیر ملکی ہونے کے ناطے انہیں پاکستان میں کچھ بھی خریدنے کے لیے جیب سے پیسے نہیں دینے پڑتے کیوں کہ لوگ مہمان کہہ کر ان سے پیسے وصول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے گھومنے پھرنے والے میکلین کو پاکستان میں سکیورٹی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ان کے پاکستان آنے کا مقصد کرکٹ سے بڑھ کر پاکستان کی سیر کرنا ہے۔ پاکستان سے متعلق جاننے کے لیے انہوں ٹوئٹر کا سہارا لیا تو دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ انہیں فالو کرنے لگے اور سیاحت کو حوالے سے مختلف مشورے بھی دیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کرکٹ کی دنیا کے ایک بڑے آل راؤنڈر ہیں لیکن آج تک وہ 1992 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں عمران خان کی کپتانی میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کی شکست کو بھلا نہیں پائے۔

پاکستان کے امیج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ منفی رپورٹنگ نہیں بلکہ مثبت رپورٹنگ کا نہ ہونا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ