یوکرین کا کیئف پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ 

یوکرین کے حکام نے بتایا کہ اس ہفتے روس کے اس علاقے سے پیچھے ہٹنے کے بعد یوکرین کے فوجیوں نے کیئف کے آس پاس کے 30 سے زیادہ قصبوں اور دیہاتوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

یوکرین نے روس کے حملے کے بعد پہلی بار دارالحکومت کیئف پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی افواج نے کیئف کے آس پاس کے تمام علاقوں کو روسی فوج کے تسلط سے واپس لے لیا ہے۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کی افواج مشرقی یوکرین میں جنگ کے لیے دوبارہ منظم ہونے کے لیے پانچ ہفتوں کی لڑائی کے بعد کیئف سے نکل رہی ہیں جہاں جنگ کی تباہی کے نشانات جابجا نظر آ رہے ہیں۔

شہر کے آس پاس کے قصبوں میں تباہ حال عمارتوں کے ملبے کے ساتھ شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر بکھری پڑی ہیں۔

یوکرین کے حکام نے بتایا کہ اس ہفتے روس کے اس علاقے سے پیچھے ہٹنے کے بعد یوکرین کے فوجیوں نے کیئف کے آس پاس کے 30 سے زیادہ قصبوں اور دیہاتوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

یوکرین کی نائب وزیر دفاع ہنا ملیار نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں بتایا: ’پورے کیئف کا علاقہ حملہ آوروں سے آزاد ہو گیا ہے۔‘

تاہم اس دعوے پر روس کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

کیئف کے مضافاتی قصبے بوچا کی ایک سڑک پر ایک درجن سے زائد لاشوں کی باقیات موجود تھیں جب کہ ایک چرچ کے صحن میں ایک اجتماعی قبر ابھی تک کھلی ہوئی ہے جس کی سرخ مٹی کے ڈھیر سے انسانی ہاتھ اور پاؤں باہر نکلے نظر آ رہے ہیں۔

بوچا کے میئر اناتولی فیڈورک نے کہا کہ قصبے میں 300 سے زیادہ شہری مارے گئے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے کہا کہ وہ بوچا میں ہونے والے مظالم کی تصاویر دیکھ کر خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم کی بین الاقوامی فوجداری عدالت کی انکوائری کی حمایت کا اظہار کیا۔

دوسری جانب روس شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید اور جنگی جرائم کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

24 فروری کو فوج بھیجنے کے بعد سے روس یوکرین کے کسی ایک بھی بڑے شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس نے شہری علاقوں کا محاصرہ کر کے یوکرین کی ایک چوتھائی آبادی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔

یوکرین کی مسلح افواج نے ہفتے کو کہا کہ روسی فضائی اور میزائل حملوں میں کمی دیکھی گئی ہے تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ کیئف کے قریب سے پیچھے ہٹنے والے روسی فوجی بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔

یوکرین کی ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ کیئف کے مغرب میں دمیتریوکا گاؤں کی تلاشی کے دوران ایک دن میں 1500 سے زیادہ دھماکہ خیز سرنگیں برآمد ہوئی ہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے بارودی سرنگیں بچھانے کے الزامات پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

روس نے کیئف کے قریب اپنی افواج کی پسپائی کو امن مذاکرات میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم یوکرین اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ کیئف کے قریب بھاری نقصان اٹھانے کے بعد روس مشرقی یوکرین پر اپنی توجہ مرکوز کرنے پر مجبور ہوا ہے۔

دوسری جانب محاصرے میں گھرے شہروں سے شہریوں کا انخلا جاری ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یوکرین کے نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہفتے کو 765 شہری نجی گاڑیوں میں ماریوپول سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ 

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ روس نے ان کی ٹیم کو محاصرے میں لیے گئے ساحلی شہر ماریوپول میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

اے پی کے مطابق یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے ہفتے کی شب روسی قبضے کے خلاف احتجاج کرنے پر جوہری پلانٹ والے اہم شہر اینرودر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ 

زیلنسکی نے رات گئے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ احتجاج کے جواب میں روسی افواج نے پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائیں اور دستی بموں کا استعمال کیا۔

یوکرین کے انسانی حقوق کے محتسب کے مطابق مظاہرین پر روسی حملے میں چار افراد بری طرح جھلس گئے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا