متاثرہ بچی کے چچا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پولیس نے ہماری درخواست پر فوری مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی اور اگلے ہی دن ملزم زخمی حالت میں پکڑا گیا۔‘
قصور
تفتیشی ٹیم میں شامل ایک پولیس افسر کے مطابق جیو فینسنگ کی بنیاد پر موبائل فون نمبرز کے ذریعے واقعے کے بعد علاقہ چھوڑنے والوں کی معلومات جمع کی گئیں۔ اس دوران ایک شخص نے بتایا کہ انہیں شک ہے کہ ان کا بیٹا اس واقعے میں ملوث ہوسکتا ہے۔