جنسی زیادتی کے بعد کے حقیقی واقعے پر مبنی شارٹ فلم

فلم 'بلیو'کے رائٹر و ڈائریکٹر دانیال افضل خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ یہ فلم بنانے کا خیال انہیں تب آیا جب قصور میں زینب والا واقعہ پیش آیا۔

جنسی زیادتی کے شکار افراد کس صدمے سے گزرتے ہیں اور ارد گرد کی سوسائٹی ان کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے؟ ایسے ہی ایک حقیقی واقعے پر مبنی شارٹ فلم بلیو میں یہ سب بتایا اور دکھایا گیا ہے۔

جب دس سالہ بچی اجتماعی زیادتی کا شکار ہوتی ہے تو اُس کی ماں کو محلے والوں سے کیا باتیں سننے کو ملتی ہیں اور وہ بچی بڑی ہو کر بھی اُس صدمے سے نہیں نکل پاتی۔

فلم میں زہرہ کا کردار ادا کرنے والی ادکارہ سندس شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعات سننےاور پھر خود پر محسوس کرنے میں بہت فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنسی ذیادتی کا شکار کردار ادا کرتے وقت ایک وقت ایسا آیا جب مجھے بہت چیخنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اُس کیفیت کو خود پر اتنا طاری کر لیا کہ سین ختم ہونے کے بعد بھی میں اس کیفیت سے نہیں نکل سکی بلکہ میرے ہاتھ پاؤں بالکل بے جان سے ہو گئے۔

سندس نےکہا کہ ذیادتی کا شکار ہونے والے افراد اگر چُپ رہیں تو اندر ہی اندر مر جاتے ہیں اور اگر بولیں تو ارد گرد کے لوگ ماردیتے ہیں۔

فلم کے رائٹر و ڈائریکٹر دانیال افضل خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ یہ فلم بنانے کا خیال انہیں تب آیا جب قصور میں زینب والا واقعہ پیش آیا اور اُس کے بعد سے ہی سوچ لیا تھا کہ اب اور چپ نہیں رہنا بلکہ یہ معاملہ جوسوشل taboo بنا ہوا ہے اسے ختم کرنا ہے، اس پر بولنا ہے تاکہ زیادتی کے شکار افراد کو مورد الزام ٹھہرانے کا سلسلہ ختم ہو سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے فلم کی ریلیز میں وقت لگا لیکن جب حالیہ موٹر وے پر ذیادتی کا واقعہ سامنے آیا تو سوچا یہی وقت ہے کہ اس فلم کو اب ریلیز کر دیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ دو ہزار پندرہ میں سامنے آیا تھا جب بی بی سی اردو کو متاثرہ بچی کی ویڈیو موصول ہوئی اور انہوں نے تحقیقات کی تو یہ سارا معاملہ سامنے آیا۔ واقعے میں ملوث افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا اور جنسی ویڈیوز کی ترسیل ، زیادتی اور اغوا کے جرم میں سزا بھی دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم