قصور: بچی سے بدسلوکی کرنے والا ملزم زخمی حالت میں کیسے گرفتار ہوا؟

متاثرہ بچی کے چچا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پولیس نے ہماری درخواست پر فوری مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی اور اگلے ہی دن ملزم زخمی حالت میں پکڑا گیا۔‘

پنجاب کے شہر قصور کی شاہ عنایت کالونی میں 25 جولائی کو گلی میں کھیلتی ہوئی بچی کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (سی سی ٹی وی فوٹیج پنجاب پولیس)

پنجاب کے شہر قصور میں گلی میں کھیلتی ہوئی بچی کو دبوچ کر غیر اخلاقی حرکت کرنے والے ملزم کو پولیس نے پیر کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کے شور مچانے پر اہل خانہ کے باہر آنے پر ملزم بھاگ گیا تھا۔ واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پولیس نے خود سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل کر دی تھی۔

بچوں سے زیادتی کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ساحل کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اس سال جنوری سے جون تک یعنی چھے ماہ میں کل 19 سو 56 بچوں کے استحصال کے کیس رپورٹ ہوئے (بہت سے واقعات رپورٹ بھی نہیں ہوتے) جن میں سے 950 بچوں کے جنسی استحصال، 605 اغوا، 192 لاپتہ اور 34 بچوں کی شادیوں/ونی کے مقدمات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ساحل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’گذشتہ سال 2024 میں بچوں کے استحصال اور زیادتی سے متعلق کل رپورٹ ہونے والے کیسوں کی تعداد پورے سال میں 33 سو 64 تھی لیکن اس سال پہلے چھے ماہ میں ہی 1900 سے تجاوز کر چکی ہے۔

ملزم کی زخمی ہوکر گرفتاری

اوکاڑہ کی شاہ عنایت کالونی میں وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی متاثرہ بچی کے چچا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پولیس نے ہماری درخواست پر فوری مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی اور اگلے ہی دن ملزم زخمی حالت میں پکڑا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میری آٹھ، نو سالہ بھتیجی اپنے بھائی کے ساتھ 25 جولائی کی شام گلی میں سائیکل سے کھیل رہی تھی۔ اچانک ایک شخص نے اسے پکڑ کر غیر اخلاقی حرکات شروع کر دیں۔ بچی کے شور پر ہم نے باہر نکل کر دیکھا تو ہمیں دیکھ کر بھاگ گیا۔

’ہماری درخواست پر پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج ہم سے لے کر کارروائی شروع کردی۔ اگلے ہی دن 26 جولائی کو ملزم زخمی حالت میں پکڑا گیا۔‘

متعلقہ تھانے اے ڈویژن قصور کے پولیس افسر میاں رمضان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہم نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خود وائرل کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملزم کو چاندنی چوک میں عوام نے پکڑ لیا۔ لوگوں نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھ کر اسے پہچان لیا اور پکڑ کر تشدد بھی کیا۔ ان کی کال پر پولیس موقع پر پہنچی تو عوام اسے زدوکوب کر رہی تھی۔‘

بقول میاں رمضان ’پولیس جب موقع پر پہنچی تو ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے پسٹل نکال کر فائرنگ کرنے کی کوشش کی اسی دوران فائر اس کے اپنے مخصوص جسمانی حصے پر لگ گیا۔ پولیس نے اسے زخمی حالت میں گرفتار کر کے بلے شاہ ہسپتال منتقل کردیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم کی شناخت ناصر وٹو کے نام سے ہوئی یہ اوکاڑہ کے رہائشی اور قصور میں کھارہ روڈ پر گھر کی تعمیر پر مزدوری کر رہا تھا۔

’ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس نے پسٹل نائن ایم ایم بھی برآمد کر لیا ہے اس کا کریمینل ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔ ابھی تک اس کے لواحقین میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ جب زخم ٹھیک ہوجائیں گے تو اسے عدالت پیش کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

بچوں کے استحصال یا زیادتی کے واقعات

بچوں کے استحصال اور زیادتی کے خلاف کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق: ’اس سال روزانہ 81 قومی اور علاقائی اخبارات سے بچوں کے جنسی استحصال، اغوا، لاپتہ اور کم عمر شادیوں کے معاملات کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی نگرانی کر رہے ہیں۔‘

 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’جنوری سے جون تک، 49 فیصد کل کیسز میں ملوث بدسلوکی کرنے والے افراد متاثرہ بچوں کے واقف تھے۔ 20 فیصد واقعات میں اجنبی، جبکہ 21 فیصد کیسز میں بدسلوکی کرنے والے کی قسم کا ذکر نہیں کیا گیا۔

ان چھے ماہ کے کیسز میں سے 72 فیصد پنجاب، 22 فیصد سندھ، چھ فیصد کیسز خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد سے تھے۔

ان کیسز میں 59 فیصد شہری علاقوں سے رپورٹ ہوئے اور 41 فیصد کیسز دیہی علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان