صوبہ پنجاب کے شہر قصور کے نواحی علاقے بمبلی والے کے رہائشی حکیم محمد اصغر چھوٹے منہ والی شیشے کی بوتلوں میں لکڑی کے ماڈلز اس خوبصورتی سے بناتے ہیں کہ دیکھنے والا یہ غیر معمولی شاہکار دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسے یقین نہیں آتا کہ اتنی بڑی اشیا کس طرح اس میں ڈالی گئی ہیں۔
گذشتہ 15 سال سے یہ کام کرنے والے حکیم محمد اصغر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے یہ فن کسی سے نہیں سیکھا، بس خود ہی کوشش کرکے یہ غیر معمولی کام کیا ہے۔
وہ بیل گاڑی، چارپائی، جہاز اور سکوٹر سمیت مختلف فن پارے شیشے کی بوتلوں میں قید کر چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’پہلے یہ اشیا تیار کرتا ہوں اور پھر انہیں کئی دنوں کی مسلسل محنت سے دوبارہ بوتل کے اندر اسمبل کرتا ہوں۔ اس کام میں دو ماہ تک کا عرصہ بھی لگ جاتا ہے۔‘
ان فن پاروں کو بنانے کے لیے اوراز بھی انہوں نے خود ہی تیار کیے ہیں۔
حکیم محمد اصغر کے مطابق ان کی تیار کی ہوئی متعدد اشیا قصور کے عجائب گھر میں بھی رکھی گئی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’پاکستان کے معروف صحافی اوریا مقبول جان کو میں نے حرف راز بھی بنا کر دیا تھا، جو وہ بہت تکریم کے ساتھ اکثر اپنی سائیڈ میز پر رکھتے ہیں، جسے دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے۔‘
حکیم محمد اصغر کی خواہش ہے کہ ان کے اس غیر معمولی فن کی پذیزائی کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔ ’میں کسی مالی امداد کا تقاضا نہیں کرتا، بس خواہش ہے کہ حکومتِ پاکستان یا اہلِ ذوق میرے اس غیر معمولی کام کو دیکھیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ فن گلاس آرٹ سے بھی زیادہ محنت طلب اور منفرد کام ہے کہ اتنی بڑی اشیا کو چھوٹے منہ والی بوتل میں ہی تیار کیا جائے۔‘
حکیم اصغر کے مطابق انہوں نے اپنے ان شاہکاروں کو کبھی فروخت کرنے کا نہیں سوچا۔ ’میرے میرے مالی حالات اچھے نہیں، میرے پاس تو قصور شہر جانے کا کرایہ نہیں ہوتا تو اپنی اشیا کی نمائش کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ حکومت سے مطالبہ ہے میرے اس فن کو اجاگر کریں تاکہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن ہوسکے۔‘
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک لکڑی کا ٹینک بنایا ہے اور ’ خواہش ہے کہ میں یہ اپنے ہاتھ سے پاکستان کے آرمی چیف کو تحفے میں دوں۔‘
حکیم محمد اصغر نے بتایا کہ وہ سرکنڈے کے چھلکے سے قرآنی آیات بھی بہت خوبصورتی سے لکھتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔