ڈیڑھ سو سال قبل تک چترال اور افغان صوبے نورستان میں بڑی تعداد میں کیلاشی قبائل آباد تھے، مگر پھر ان کی شناخت زبردستی مٹانے کی کوششیں ہوئی۔
چترال
مقامات تو پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بھی ہیں لیکن ان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور فروغ اسی وقت دیا جا سکتا ہے جب ان مقامات کو حکمت عملی کے تحت ڈیویلپ کیا جائے اور اس کی دیکھ بھال بھی کی جائے۔