عمران کابینہ بمقابلہ شہباز کابینہ: سوشل میڈیا پر تقابلی جائزہ

نئی کابینہ کے حلف اٹھاتے ہی سوشل میڈیا صارفین سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ اور موجودہ حکومت کی کابینہ کا تقابلی جائزہ کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف (تصاویر: اے ایف پی/ شہباز شریف فیس بک پیج)

تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان کی برطرفی اور شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد آخر کار ان کی کابینہ نے بھی حلف اٹھا ہی لیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، متحدہ قومی موومنٹ پاكستان، بلوچستان عوامی پارٹی، جمہوری وطن پارٹی اور مسلم لیگ ق کے اراکین شامل ہیں۔

نئی کابینہ کے حلف اٹھاتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ اور موجودہ حکومت کی کابینہ کا تقابلی جائزہ کچھ یوں کیا جانے لگا۔

فیصل سلطان بمقابلہ قادر پٹیل

سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالنے والے فیصل سلطان متعدی امراض کے ڈاکٹر ہیں۔

انہوں نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال میں بطور چیف ایگزیکٹیو آفیسر 2003 سے 2020 تک خدمات سر انجام دیں۔

انہوں نے کنگ ایڈورڈز میڈیکل کالج سے طب کی تعلیم حاصل کی ہے۔

جبکہ گذشتہ روز وزیر صحت کا قلمدان سنبھالنے والے عبدالقادر پٹیل کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ انہیں 25 سال کی کم عمر میں کم عمر ترین رکن پارلیمان بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے طور پر خدمات بھی سر انجام دیں جب کہ وہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی نشست بھی سنبھال چکے ہیں۔

عبدالقادر پٹیل نے وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔

شازیہ مری بمقابلہ ثانیہ نشتر

سابق وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور احساس پروگرام کی چیئر پرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر پاکستان تحریک انصاف کی ایک متحرک رکن ہیں۔ وہ ایوان بالا میں پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی بھی کرتی ہیں۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خیبر میڈیکل کالج سے بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری کی تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے رائل کالج آف فزیشنز کی فیلوشپ اور کنگز کالج لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

دوسری جانب سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والی شازیہ مری کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ 2002 اور 2008 میں انہیں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر سندھ اسمبلی کا رکن منتخب کیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی فوزیہ وہاب کی وفات کے بعد ان کا قومی اسمبلی کے لیے انتخاب کیا گیا۔

انہوں نے 2002 میں کراچی یونیورسٹی کے ایک ملحقہ کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

حنا ربانی کھر بمقابلہ شاہ محمود قریشی

2011 میں پاکستان کی کم عمر ترین اور پہلی خاتون وزیر خارجہ بننے والی حنا ربانی کھر کو اس مرتبہ وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ 2002 میں حنا ربانی کھر پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔

34 سال کی عمر میں وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے والی حنا ربانی کھر نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں خطے میں تعلقات کو خاص اہمیت دی، جس میں بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات قابل ذکر ہیں۔

ان کی امریکہ پر کم انحصار کرنے کی پالیسی پر بھی ماہرین کی جانب سے انہیں سراہا گیا۔

سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والی حنا ربانی کھر نے 1999 میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) سے معاشیات میں بی ایس سی (آنرز) کی ڈگری حاصل کی۔

بعد ازاں انہوں نے امریکہ کی یونیورسٹی آف میسی چوسٹس سے بزنس مینجمنٹ میں ایم ایس سی کیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وزیر خارجہ رہنے والے شاہ محمود قریشی نے 2008 سے 2011 اور 2018 سے 2022 تک بطور وزیر خارجہ فرائض سرانجام دیے۔ وہ اب تک پانچ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔

وزارت خارجہ کے علاوہ وہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کے منصب پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

ملتان سے تعلق رکھنے والے شاہ محمود قریشی نے ایچیسن کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں کیمبرج یونیورسٹی سے قانون اور تاریخ میں گریجویشن کر رکھی ہے۔

زرتاج گل وزیر بمقابلہ شیری رحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی شیری رحمٰن کو وزارت ماحولیات کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

شیری رحمان پاکستانی سیاست میں ایک جانا پہچانا نام ہیں۔ 20 سال سے زائد عرصے تک بطور صحافی کام کرنے والی شیری رحمٰن پاکستان کے ایوان بالا میں پہلی خاتون قائد حزب اختلاف بننے کا اعزاز رکھتی ہیں۔

وہ امریکہ میں پاکستان کی سفیر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکی ہیں جب کہ انہیں پاکستان کے اعلیٰ ترین سول اعزاز نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا ہے۔

شیری رحمٰن نے ابتدائی تعلیم کراچی گرامر سکول سے حاصل کی۔ انہوں نے امریکہ کے شہر نارتھمپٹن میں سمتھ کالج سے سیاسیات میں بی اے کیا جس کے بعد برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس سے تاریخ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

دوسری جانب 2018 میں پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان سے قومی اسمبلی کی نشست پر منتخب ہونے والی زرتاج گل وزیر کو سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں وزیر ماحولیات کا منصب دیا گیا تھا۔

شمالی وزیرستان کے وزیر قبیلے سے تعلق رکھنے والی زرتاج گل وزیر نے ابتدائی تعلیم بنوں میں حاصل کی۔

انہوں نے کوئین میری کالج سے انڈر گریجویٹ کیا اور ٹیکسٹائل ڈیزائننگ میں نیشنل کالج آف آرٹس سے گریجویشن کی۔

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل