شہباز شریف کی دو سکھ شہریوں کے قتل کی مذمت

مقتولین کے اہل خانہ کے مطابق ان کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں تھی۔ دوسری جانب پولیس یہ خیال ظاہر کررہی ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا ہوسکتا ہے۔

گلجیت سنگھ اور رنجیت سنگھ (تصویر بشکریہ اہلِ خانہ)

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پشاور میں سکھ شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان تمام شہریوں کا ملک ہے۔

شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں اعلی سطح کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا اور مثالی سزائیں دی جائیں گی۔

وزیراعظم پاکستان نے ہلاک ہونے والے سکھوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع سربند کی پولیس کے مطابق، اتوار کی صبح 10 بجے نامعلوم افراد نے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد پر کلاشنکوف سے فائرنگ کرکے ان کو قتل کردیا۔

مقتولین کے اہل خانہ کے مطابق ان کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں تھی۔ دوسری جانب پولیس یہ خیال ظاہر کررہی ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا ہوسکتا ہے۔

تھانہ سربند حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر ابھی درج نہیں ہوئی تاہم مقتولین کے رشتہ دار تھانے پہنچ چکے ہیں، جبکہ مقتولین کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال پہنچا دی گئی ہیں۔

تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے والے پپندر سنگھ نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے فقط اتنا بتایا کہ مقتولین میں سے ایک ان کے بھائی اور ایک ان کے چچازاد تھے، دونوں کی سربند کے علاقے بھٹہ تل میں دکانیں تھیں اور یہ کہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی۔

تھانہ سربند کے ایس ایچ او مشتاق خان نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں مقتولین کی عمریں 35 اور 45 کے درمیان تھیں اور دونوں آپس میں رشتہ دار تھے۔

‘ایک کا نام گلجیت سنگھ اور دوسرے کا نام رنجیت سنگھ تھا۔ دونوں آپس میں چچازاد تھے۔ حملہ آور ایک موٹرسائیکل پر آئے تھے، جنہوں نے مقتولین پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی ہے۔ پولیس نے جائے واردات سے کارتوس کے پانچ خالی شیل برآمد کرلیے ہیں۔’

ایس ایچ او نے خیال ظاہر کیا کہ ‘سکھ انتہائی پرامن لوگ ہیں۔ خاندان کے مطابق ان کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی بھی نہیں تھی، اور پچھلے کئی سالوں سے اس علاقوں میں اپنا کاروبار کررہے تھے۔ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے لیکن بظاہر معلوم ہورہا ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔’

ایس ایچ او تھانہ سربند کے مطابق، اسی علاقے میں پچھلے تین ماہ میں ہونے والا یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں پہلے  پولیس سپاہی، ایک پولیو اہلکار اور اب دو سکھ نشانہ بنے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پچھلے دو واقعات میں بھی قاتلوں کا اب تک کوئی سراغ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کوقتل میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری کارروائی کی ہدایت کی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ پشاور کا پرامن ماحول اور بین المذاہب ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان