’پراسرار ڈاک‘: نیویارک کی خاتون کو 1960 میں لکھے خط موصول

ایک ڈاک پر 30 اگست 1960 کی مہر لگی ہوئی ہے۔ یہ ڈاک ان کی والدہ نے اپنے ہنی مون کے دوران بھیجی تھی، جو اب فوت ہو چکی ہیں۔

پانچ نومبر 2022 کو لی گئی لیٹر باکس کی تصویر (فائل تصویر: اے ایف پی)

نیو یارک کی ایک رہائشی خاتون کو ایسی ڈاک موصول ہوئی ہے جو 1960 کی دہائی میں لکھی گئی تھی۔

حتیٰ کہ ڈاک خانے نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اسے کچھ معلوم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔

کیرل ہوور نامی خاتون کا کہنا ہے کہ پہلی پراسرار ڈاک پر 30 اگست 1960 کی مہر لگی ہوئی ہے۔ یہ ڈاک ان کی والدہ نے اپنے ہنی مون کے دوران بھیجی تھی، جو اب فوت ہو چکی ہیں۔

خاتون نے ڈبلیو ای ٹی ایم ٹیلی ویژن کو بتایا: ’جس چیز میری پہلے نظر پڑی وہ میری والدہ کی ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر تھی۔‘

’وہ 2014 میں چل بسیں۔ مجھے پتہ چلا کہ ڈاک پر اگست 1960 کی کینیڈا کی مہر لگی ہوئی تھی۔ قیاس ہے کہ اس وقت وہ اپنے ہنی مون پر ہوں گے۔‘

ہوور کہتی ہیں کہ ڈاک ملنے کے بعد وہ اسے لے کر ہورنیل، نیویارک کے ڈاک خانے گئیں’صرف ہنسنے کے لیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن ڈاک خانے والوں کے پاس ان کے لیے باعث حیرت کچھ اور سامان موجود تھا۔

ان کا کہنا تھا: ’اوہ آپ کے پاس ڈیلیوری کے لیے متبادل شخص موجود تھا۔ ہم معذرت چاہتے ہیں۔ کیا آپ جم اور پیگ کو جانتی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہ (ڈاک) بھیجی۔‘

’اوہ میرے خدا !ہمارے پاس مزید دو (پوسٹ کارڈز) ہیں۔‘

مزید پڑھیے: سکاٹ لینڈ کی طالبہ کا بوتل بند پیغام 25 سال بعد ناروے میں دریافت

اور اس کے بعد ان کے اور ان کی ایک کزن کے لیے مزید تاریخی پوسٹ کارڈز آنا شروع ہو گئے جنہیں ایک کارڈ منی سوٹا میں اپنے سابقہ خاندان کے گھر موصول ہوا۔

ہوور کے بقول: ’ایسا لگتا ہے کہ کسی کو کچھ معلوم نہیں بشمول ڈاک خانے کے کہ ڈاک ہم تک کیسے پہنچ رہی ہے اور کیوں؟‘

وہ کہتی ہیں کہ پراسراریت کے باجود اپنے خاندان کی لکھی تحریریں ڈاک کے ڈبے میں آنا انہیں اچھا لگتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’حال ہی میں ملنے والی ڈاک پر اپنی والدہ یا والد کی ہاتھ سے لگی ہوئی تحریر دیکھنا واقعی بہت اچھا لگتا ہے۔‘

’یہ اچھی بات تھی۔ چاہے اس کی وضاحت ہو یا نہ ہو میرے لیے ٹھیک ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ