سکاٹ لینڈ کی طالبہ کا بوتل بند پیغام 25 سال بعد ناروے میں دریافت

1996 میں یہ خط جوانا بچن نامی ایک آٹھ سالہ بچی نے سکول پراجیکٹ کے طور پر لکھا تھا، جسے ایک فشنگ بوٹ سے سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔

تقریباً 25 سال بعد 2020 میں یہ خط پھینکے گئے مقام سے 800 میل دور ناروے کے علاقے گیسوائر میں ایلینا اینڈرسن ہیگا نامی خاتون کو ملا (تصویر: جوانا بچن)

1996 میں بحیرہ شمال میں سکاٹ لینڈ کے مشرقی ساحل سے ایک لڑکی کا بوتل میں بھیجا گیا پیغام اب ناروے میں ملا ہے۔

یہ خط اُس وقت آٹھ سالہ جوانا بچن نامی لڑکی نے سکول پراجیکٹ کے حصے کے طور پر لکھا تھا، جسے ایک فشنگ بوٹ سے سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔

تقریباً 25 سال بعد 2020 میں یہ خط پھینکے گئے مقام سے 800 میل دور ناروے کے علاقے گیسوائر میں ایلینا اینڈرسن ہیگا نامی خاتون کو ملا۔

خط ملنے کے بعد ایلینا نے فیس بک پر بھیجنے والے سے رابطہ کیا۔ تاہم جوانا، جو اب 34 سال کی ہیں اور آسٹریلیا کے پورٹ میکوری میں اینستھیٹک رجسٹرار ہیں،  پیر کو ایلینا کی میسج ریکوئسٹ پر حیران رہ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ایلینا کا نوٹ کھولنے پر پراجیکٹ کی دھندلی یادوں سے وہ تذبذب کا شکار ہوگئیں لیکن خط لکھنے کے متعلق انہیں کچھ یاد نہیں تھا۔

جوانا بچن نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’یہ میرے لیے بھی غیر متوقع تھا۔‘

خط میں جوانا نے اپنے کتے ڈوگل کی زندگی کے حالات و واقعات، مختلف سکول پراجیکٹس اور اپنے دوست ولیم کے ساتھ مل کر بلو ٹیک جمع کرنے میں دلچسپی کے متعلق لکھا۔

جوانا کا خط کچھ یوں شروع ہوتا ہے: ’پیارے دریافت کنندہ!‘

’میرا نام جوانا بچن ہے اور میں پیٹرہیڈ میں رہتی ہوں اور میرا پوسٹ کوڈ ۔۔۔ہے۔ میری عمر آٹھ سال ہے۔ میں بیجز جمع کرتی ہوں اور مجھے ٹیڈی بیئرز پسند ہیں۔ میرے پاس ڈوگل نامی ایک کتا ہے جو 29 مارچ کو اپنی سالگرہ پر 15 سال کا ہو جائے گا۔ میرے پاس ایک بڑا گھر ہے اور ایک بہت، بہت، بہت اچھا دوست ہے۔ مجھے بلو ٹیک جمع کرنا پسند ہے لیکن میری ماں کو یہ پسند نہیں۔ ہمارا پراجیکٹ ڈاک خانوں کے متعلق ہے اور آئندہ برس شارلٹ کی ویب کے متعلق ہوگا۔ یہ ایک ناول ہے۔ لیکن مجھے میٹھا پسند ہے۔ ویسے مجھے لڑکوں سے نفرت ہے۔

آپ کی مخلص، جونابچن۔‘

37 سالہ ایلینا نے بی بی سی سکاٹ لینڈ کو بتایا کہ انہیں یہ بوتل 2020 کی گرمیوں میں ملی تھی اور انہوں نے فوراَ ہی بوتل کے اندر موجود اوپر کی طرف آئے ہوئے خط کو دیکھ لیا تھا۔

انہوں نے کہا: ’اکثر اتنی اہمیت رکھنے والی چیز نہیں ملتی۔‘

’ہم نے اسے کھولا اور ہمیں انتہائی محتاط رہنا چاہیے تھا کیوں کہ جیسا کہ آپ خط کی تصویر دیکھ سکتے ہیں، یہ ہوسکتا ہے کچھ عرصے تک پانی میں رہا ہو، لیکن ہم اسے کھولنے میں کامیاب رہے، ہم اسے پڑھ سکتے ہیں، یہ دراصل سکاٹ لینڈ سے ہے، تو یہ ہمارے لیے بہت اچھا تھا۔‘

’جب ہمیں یہ ملا تو میرا بیٹا ایلیحا چھ سال کا تھا۔ ایمانداری کی بات ہے وہ اس ہنگامے کو تھوڑا سا بھی نہیں سمجھ پایا تھا۔‘

بوتل کے سفر کی معجزاتی کہانی اس ہفتے خبروں میں آنے کے بعد، اُس ماہی گیر نے بھی اپنی یادوں کو فیس بک پر شیئر کیا، جس نے پیٹر ہیڈ کے شاگردوں کے خطوط کو سمندر میں پھینکا تھا۔

گیری بروس، جو اب اے ایم ایس گلوبل گروپ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں، اس وقت امدادی کپتان تھے اور ان کی بیوی جین، پیٹرہیڈ سینٹرل سکول میں پڑھاتی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے جوانا کی پوسٹل سروس کے متعلق سکول پراجیکٹ کی یادوں کو دوبارہ جمع کرتے ہوئے کہا کہ بچوں نے پیغامات لکھے، انہیں سبز بوتلوں میں بند کیا اور اب انہیں سمندر میں پھینکنا گیری بروس کی ذمہ داری تھی۔

گیری بروس نے بتایا: ’ہمارے پاس بوتلوں سے بھرے ہوئے دو تھیلے تھے اور ان میں تقریباً 35 بوتلیں تھیں۔‘

’میں انہیں پیٹر ہیڈ کے بہت زیادہ قریب پانی میں نہیں پھینکنا چاہتا تھا کیوں کہ امکان تھا کہ یہ بوتلیں بہت جلد قریبی ساحل پر آ جائیں گی، لہذا ہم فیئر آئل کے قریب گئے، شیٹ لینڈ سے بالکل دور، جو کہ برطانیہ میں سب سے زیادہ جغرافیائی طور پر دور دراز آباد جزیرہ ہے اور انہیں وہاں پانی میں پھینک دیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’چند بوتلیں بہت جلد بھی مل گئی تھیں لیکن یہ بہت بڑا سرپرائز ہے کہ جوانا کا پیغام، جو اب آسٹریلیا میں ڈاکٹر ہیں، 25 سال بعد ملا ہے۔ یہ جاننا بہت اچھا ہوگا کہ اتنے سالوں میں لہریں اسے کہاں کہاں بہا لے گئیں۔‘

پہلی بار پیغامات کے تبادلے کے بعد سے ایلینا اور جوانا رابطے میں ہیں۔

جوانا نے کہا: ’میرا خیال ہے اب ہم دوست ہیں۔ ہم اس گزرے ہوئے پاگل پن کے متعلق بہت باتیں کرتے ہیں۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا خط واپس لینے کا ارادہ ہے؟ جوانا نے کہا: ’نہیں! یہ ان (ایلینا) کا ہے۔ جس کو ملے وہی رکھے، ٹھیک؟

انہوں نے مزید کہا: ’تاہم میں اسے کسی وقت دوبارہ دیکھنا پسند کروں گی۔‘

جوانا اب بلو ٹیک جمع نہیں کرتیں بلکہ اپنی ساری توانائیاں وہ بلیاں جمع کرنے میں صرف کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا: ’سب کو بچا لیا گیا۔ میں آگے بڑھ گئی ہوں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا