امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لاس اینجلس کے قریب واقع شہر آرٹیشیا میں مقیم انڈین کاروباری افراد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا کی درآمدات پر 50 فیصد تک محصولات بڑھانے کی دھمکی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’دو بڑوں کی لڑائی‘ میں ’پھنس گئے ہیں۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے نے انڈین معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے انڈیا کو ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے علاقائی حریفوں کے مقابلے میں نقصان اٹھانا پڑے گا۔
آرٹیشیا میں ایک انڈین جیولری اور فیشن سٹور کے مالک دھیرج وتھا نے اس صورت حال پر اپنی مشکلات بیان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کا ملک اس سب سے نکل آئے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’مجموعی طور پر، کاروبار اب بھی ٹھیک ہے، لیکن فی الحال ہم مصنوعات کو دوبارہ سٹاک نہیں کر رہے۔ ہم صرف انتظار کر رہے ہیں اور ٹیرف کا رجحان دیکھ رہے ہیں تاکہ دیکھیں کہ وہ کہاں ختم ہوتے ہیں، کہاں نیچے ہوتے ہیں اور اس کے بعد ہم ایک نیا گیم پلان بنائیں گے کہ کتنا حاصل کرنا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ (اگر امریکہ نے انڈین درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف نافذ کیا تو) کاروبار کرنا بہت مشکل ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمارے کاروبار کے زیورات کا حصہ تقریباً بند کرنا پڑے گا؟ کیونکہ ہم سونے کے زیورات پر50 فیصد ٹیرف کیسے ادا کر سکتے ہیں، جہاں سونے کی قیمت پہلے ہی اتنی زیادہ ہے؟ تو سامان کی قیمت بڑھ جائے گی، تقریباً دوگنا اور پھر ہمارے پاس مزدوری اور دیگر چیزیں ہیں، جن کا مقابلہ کرنا ہے۔ تو یہ بہت مشکل ہے۔ صارفین کے لیے خریدنا بہت مشکل ہے۔ وہ 50 فیصد ٹیرف کیسے خرید سکتے ہیں؟‘
دھیرج نے ٹیرف کے معاملے کو ’بڑوں کی لڑائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’انڈیا کو روس سے تیل خریدنے کی سزا مل رہی ہے۔ ہمیں اس سے کیا لینا دینا؟ ہم بڑے لڑکوں کی لڑائی کے بیچ میں پھنس گئے ہیں، میں اسے یہی کہوں گا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے اپنے ملک کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا ایک بہت مضبوط ملک ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ پیچھے ہٹیں گے۔ وہ بہت لچکدار ہیں۔ وہ پچھلے چار یا پانچ سالوں میں بہت زیادہ اوپر آئے ہیں اورمجھے نہیں لگتا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکیں گے۔‘
اسی علاقے میں فارم فریش کے نام سے گروسری سٹور کے مالک دھنجی ہیرانی نے کہا کہ ’(اگر امریکہ نے انڈین درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف نافذ کیا) تو (کاروبار) کھلا رکھنا واقعی مشکل ہوگا۔ میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کیونکہ گروسری میں اتنا مارجن نہیں ہے اور روزمرہ کے سامان کو اگر لوگ افورڈ نہیں کر سکتے، تو ہمارے لیے (اسے) کھلا رکھنا مشکل ہو جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں نے گذشتہ 26 سالوں میں، کاروبار کو اتنا نیچے نہیں دیکھا۔ لوگ تکلیف میں ہیں، اس لیے وہ اتنا خرچ نہیں کر رہے جتنا پہلے کرتے تھے۔‘