روسی تیل کی خریداری پر ٹرمپ کی ٹیرف کی دھمکی ’غیر منصفانہ‘ ہے: انڈیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر انڈیا کو دی گئی معاشی دھمکی کے بعد نئی دہلی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے عوام کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ’تمام ضروری اقدامات‘ کرے گا۔

13 فروری 2025 کو واشنگٹن ڈی سی، وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی مشترکہ پریس کانفرنس میں شریک (روئٹرز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر انڈیا کو دی گئی معاشی دھمکی کے بعد نئی دہلی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے عوام کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ’تمام ضروری اقدامات‘ کرے گا۔

ٹرمپ نے پیر کی شب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا تھا کہ انڈیا روس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر خام تیل خرید رہا ہے بلکہ اس کا بڑا حصہ عالمی منڈی میں بیچ کر منافع بھی کما رہا ہے، اور اسے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ یوکرین میں روسی جنگی مشین سے کتنے لوگ مارے جا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اسی لیے میں انڈیا کی جانب سے امریکہ کو ادا کیے جانے والے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کر رہا ہوں۔‘

امریکی صدر کے اس بیان پر انڈیا کی وزارت خارجہ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کی یہ درآمدات ایک قومی مجبوری ہیں تاکہ عوام کو سستی توانائی فراہم کی جا سکے۔‘

انڈیا نے پیر کو امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے روس سے تیل درآمد کرنے پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ممالک جو انڈیا پر انگلی اٹھا رہے ہیں، خود بھی روس کے ساتھ اربوں یورو کی تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انڈین وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ’انڈیا نے یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد روس سے تیل درآمد کرنا شروع کیا، کیونکہ اس وقت روایتی سپلائیز یورپ منتقل کر دی گئی تھیں، اور امریکہ نے اس فیصلے کی حوصلہ افزائی کی تھی تاکہ عالمی توانائی منڈی میں استحکام لایا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ تجارتی اشیا کا لین دین کیا، جب کہ (تجارتی) سہولیات کی مد میں مزید 17.2 ارب یورو کی تجارت کی گئی، جو انڈیا اور روس کے درمیان اسی عرصے میں ہونے والی تجارت سے کئی گنا زیادہ ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یورپ اور روس کے درمیان تجارت صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ اس میں کھاد، کیمیکلز، لوہا، فولاد، مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات بھی شامل ہیں۔‘

انڈیا نے امریکہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی روس سے اپنے جوہری پروگرام کے لیے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، برقی گاڑیوں کے لیے پیلیڈیم اور کھاد درآمد کر رہا ہے۔

انڈین حکومت کا کہنا تھا کہ موجودہ پس منظر میں نئی دہلی کو نشانہ بنانا ’’غیرمنصفانہ اور غیرمنطقی‘ ہے۔

بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ انڈیا اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم اگست سے انڈیا سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے جرمانہ بھی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا