’فلسطینی پیلے‘ سلیمان العبید کی اسرائیلی فائرنگ سے موت

سلیمان العبید بدھ کو جنوبی غزہ میں خوراک کے لیے قطار میں کھڑے تھے جب اسرائیلی فورسز نے ان پر فائرنگ کی۔

20 جون 2007 کو اردن کے دارالحکومت عمان میں ویسٹ ایشین فٹ بال فیڈریشن چیمپئن شپ کے میچ کے دوران فلسطینی کھلاڑی سلیمان عبید (بائیں) ایرانی کھلاڑی ہاشم بیک زادہ کے ساتھ گیند کا مقابلہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

فلسطینی فٹ بال کے لیجنڈ سلیمان العبید، جنہیں ’فلسطینی پیلے‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، جنوبی غزہ میں امداد کے انتظار کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے جان سے گئے۔

فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کے مطابق قومی ٹیم کے 41 سالہ سابق سٹار کو بدھ کو ایک امدادی مرکز کے قریب گولی ماری گئی۔ وہ خوراک کے لیے قطار میں کھڑے تھے جب اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی۔

پی ایف اے کے بیان میں کہا گیا ’سابق قومی ٹیم کے کھلاڑی سلیمان العبید غزہ پٹی میں انسانی امداد کے انتظار کے دوران قابض فورسز کے حملے میں شہید ہو گئے۔‘

بیان کے مطابق العبید کو فلسطینی فٹ بال کی تاریخ کے درخشاں ستاروں میں شمار کیا جاتا تھا۔ میدان میں ان کی مہارت کے باعث انہیں برازیل کے لیجنڈ پیلے کے حوالے سے ’فلسطینی پیلے‘ کا لقب دیا گیا۔

وہ 24 مارچ، 1984 کو غزہ شہر میں پیدا ہوئے۔ وہ شادی شدہ تھے اور ان کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہرن‘، ’بلیک پرل‘، ’فلسطین کا ہنری‘ اور ’فلسطینی فٹ بال کا پیلے‘ وہ القابات ہیں جن سے اس عظیم کھلاڑی کو یاد کیا جاتا ہے۔

اپنے طویل کیریئر کے دوران انہوں نے 100 سے زائد گول کیے۔

فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے آغاز سے اب تک کم از کم 808 فلسطینی کھلاڑی جان سے جا چکے ہیں اور ان میں 421 فٹ بالرز شامل ہیں، جن میں سے تقریباً نصف بچے تھے۔

پی ایف اے کے مطابق ’اب تک 421 فٹ بالرز شہید یا بھوک سے فوت ہو چکے ہیں، جن میں 103 بچے شامل ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا