پاکستانی نوجوان نے ایک نئی موبائل ایپ ’وی سسٹرز‘ متعارف کرائی ہے جو خواتین ڈرائیورز پر مشتمل ایک سواری سروس فراہم کرتی ہے جس میں کپتان بھی خاتون اور سواری کرنے والی بھی خاتون ہوتی ہے۔
اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں موجود اس سروس نے سینکڑوں خواتین کو نہ صرف روزگار دیا بلکہ انہیں بااختیار بنانے کے ساتھ انہیں محفوظ رہنے کا احساس بھی بخشا ہے۔
پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں خواتین کے لیے محفوظ سفر آج بھی ایک چیلنج ہے۔
اس ایپ کے بانی کا کہنا ہے فی الحال یہ سروس راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں کام کر رہی ہے اور بہت جلد اسے کراچی، فیصل آباد اور ملتان میں بھی لانچ کیا جائے گا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس ایپلیکیشن کے بانی حسن طارق نے بتایا کہ ’یہ پہلی سروس ہے جو خواتین کو محفوظ سفر فراہم کرنے کے لیے، خاتون کو خاتون کے ساتھ سفر کرانے کی سوچ پر بنی ہے۔ یہاں خواتین موٹر بائیک چلا رہی ہیں اور صرف خواتین ہی اس سروس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ یہ خیال میرے ذہن میں تب آیا جب میں نے ایک سگنل پر ایک لڑکی کو ایک موٹر سائیکل والے سے الجھتے ہوئے دیکھا۔ وہ لمحہ میرے لیے تکلیف دہ تھا اور اسی لمحے میں نے سوچ لیا کہ خواتین کے لیے خواتین کے ساتھ سفر کا ایک محفوظ متبادل پلیٹ فارم ہونا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حسن کا کہنا ہے کہ اس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے کسی قسم کی رجسٹریشن فیس نہیں لی جاتی۔ جن خواتین کو بائیک چلانا نہیں آتی ہے انہیں مفت تربیت دی جاتی ہے اور بائیک بھی مفت مہیا کی جاتی ہے۔
بقول ان کے ’ہم نے خواتین کو فری تربیت دینے کے ساتھ ساتھ 260 سے زائد موٹر بائیکس فراہم کی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم ہر ضلعے، ہر گلی میں پہنچیں تاکہ خواتین کو باعزت روزگار اور محفوظ سفر میسر ہو۔‘
اس رائڈ ایپ سے منسلک خواتین رائڈرز میں سے ایک، کومل بھی ہیں جو جز وقتی طور پر بائیک چلا رہی ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں مالی مشکلات کا شکار تھی اور بچپن سے بائیک چلانے کا شوق بھی تھا۔ وی سسٹرز نے نہ صرف مجھے مفت تربیت دی بلکہ موٹرسائکل بھی فراہم کی۔ اب میں خود پر اعتماد محسوس کرتی ہوں اور مالی طور پر خودمختار ہوں۔‘
کومل نے بتایا کہ ’روزانہ چھ سے سات رائیڈز سے تقریباً 1500 سے 1700 روپے کما لیتی ہوں۔ کمپنی کا کمیشن کم ہے اور باقی ساری آمدنی میری ہوتی ہے۔‘
کومل کے مطابق سڑک پر خواتین رائیڈرز کو ہراساں کیے جانے کے واقعات بھی ہوتے ہیں، لیکن ساتھ ہی مدد کرنے والے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وی سسٹرز نے انہیں نہ صرف مالی طور پر خودمختارکیا بلکہ ایک تحفظ کا احساس بھی بخشا ہے۔
وی سسٹرز سے فائدہ اٹھانے والی کلثوم نامی ایک مسافر خاتون اپنے تجربے کے بارے میں بتاتی ہیں کہ پہلے لوکل ٹرانسپورٹ یا آن لائن رائیڈز لیتے ہوئے ہمیشہ دل میں خدشات ہوتے تھے لیکن وی سسٹرز استعمال کرتے ہوئے لگتا ہے جیسے اپنی ہی بہن کے ساتھ سفر کر رہی ہوں۔ یہاں ڈرائیور بھی خاتون، میں بھی یہ ایک ایسا اعتماد ہے جو کسی عام سواری میں نہیں ملتا۔