یٰسین ملک کو دو مرتبہ عمر قید 

حریت رہنما یاسین ملک کو بھارتی خصوصی کورٹ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایک کیس میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

23 اکتوبر 2018 کو یٰسین ملک سری نگر میں ایک احتجاجی مارچ کے دوران (فائل تصویر: اے ایف پی)

حریت رہنما یٰسین ملک کو بھارتی خصوصی کورٹ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایک کیس میں دو مرتبہ عمر قید کے ساتھ دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) کی عدالت میں یٰسین ملک کو بھاری سکیورٹی میں پیش کیا گیا جہاں جج پروین سنگھ میں فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

یٰسین ملک کو انڈین پینل کوڈ کی سیکشن 121 (ریاست کے خلاف جنگ کو فروغ دینے) کے جرم میں عمر قید سنائی گئی۔

گذشتہ ہفتے عدالت نے یٰسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے علاوہ دہشت گرد کارروائیاں کرنے، دہشت گرد تنظیم کا حصہ بننے اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔

انڈین نیوز چینل اے بی پی نیوز لائیو نے اس سے قبل کی سماعت رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) نے عدالت سے یٰسین ملک کو سزائے موت دینے کی درخواست کی۔

اس پر یٰسین ملک نے عدالت سے کہا:’میں یہاں کوئی بھیک نہیں مانگوں گا۔ آپ نے جو سزا دینی ہے دے دیجیے۔ لیکن میرے کچھ سوالات کا جواب دیجیے۔‘

 یٰسین ملک نے سوال اٹھائے کہ ’اگر میں دہشت گرد تھا تو ملک(انڈیا) کے سات وزیراعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟ اگر میں دہشت گرد تھا تو اس پورے کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟‘

’اگر میں دہشت گرد تھا تو وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟‘

’اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے بھارت سمیت دیگر ملکوں میں اہم جگہوں ہر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟‘

ان پر2017 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ’دہشت گرد کارروائیوں، دہشت گردی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے، حملے اور وطن سے بغاوت‘ جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

یٰسین ملک کو آخری بار فروری 2019 میں سری نگر سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے پاکستان میں مقیم ان کی اہلیہ اور 10 سالہ بیٹی سے کسی قسم کا رابطہ نہیں۔ تاہم مارچ 2020 میں یٰسین ملک کی بہن کے ساتھ تہاڑ جیل میں ان کی ایک ملاقات کروائی گئی تھی۔

اس دوران کئی مرتبہ ان کی صحت کے حوالے سے تشویش ناک خبریں بھی آتی رہیں، تاہم ان بھارت کی جانب سے اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

عدالت میں گذشتہ دنوں پیشی کے دوران یٰسین ملک کی ایک مختصر ویڈیو سامنے آئی جس میں انہیں بظاہر تندرست اور اپنے پاؤں پر چلتے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم گرفتاری سے اب تک ان میں کئی تبدیلیاں محسوس کی جا سکتی ہیں۔

10 مئی کی عدالتی کاروائی کے دوران خصوصی عدالت نے انہیں ’مجرم‘ قرار دیتے ہوئے استغاثہ کو حکم دیا تھا کہ ان کی جائیداد اور اثاثوں کا تخمینہ لگایا جائے تاکہ ان کی سزا کے ساتھ ساتھ جرمانے کا بھی تعین ہو سکے۔

بھارت کے سرکاری میڈیا نے چند ہفتے قبل ہے دعویٰ کیا تھا کہ یٰسین ملک نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو 'تسلیم' کرتے ہوئے ’اپنے جرائم کا اعتراف‘ کر لیا ہے۔ تاہم نئی دہلی میں مقیم ایک کشمیری صحافی کے بقول: ’یٰسین ملک نے اعتراف نہیں کیا بلکہ عدالتی کارروائی پر عدم اعتماد کیا ہے۔‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق، ’مقدمے کے دوران، یٰسین ملک نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں من گھڑت اور سیاسی عزائم پر مبنی قرار دیتے ہوئے ان پر احتجاج کیا۔‘

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے یٰسین ملک کی سزا کے حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ’آج ہندوستانی جمہوریت اور اس کے نظام انصاف کے لیے سیاہ دن ہے۔ بھارت یٰسین ملک کو جسمانی طور پر قید کر سکتا ہے لیکن وہ ان کے آزادی کے تصور کو کبھی قید نہیں کر سکتا۔ ان کی عمر قید کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نئی تحریک دے گی۔‘

پاکستان فوج کے محکمہ تعلقات عامہ نے بھی یٰسین ملک کو دی جانے والی سزا کی مذمت کی اور کہا کہ بھارت کا کشمیر پر غاصبانہ قبضہ غیر قانونی ہے اور پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ان کی جدوجہد میں برابر کا شریک ہے۔ 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا