’مجھے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، میں بات کرنا چاہتا ہوں‘ 19 مئی 2022 کو کہے جانے والے یہ الفاظ کشمیر کے حریت پسند رہنما یٰسین ملک کے ہیں جن کے ’ٹیرر فنڈنگ کیس‘ مقدمے کا فیصلہ 25 مئی 2022 کو بھارتی عدالت سنائے گی۔
حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اپنے شوہر یٰسین ملک کے ’عدالتی قتل‘ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یٰسین ملک کو نہ عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی بات کرنے یا وکیل فراہم کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ ’ہم بھارتی عدالتوں سے کچھ بھی توقع کر سکتے ہیں۔ ہم اس طرح کے غیر منصفانہ ٹرائل کو نہیں مانتے جس میں بھارت قاتل، جج، اور وکیل بھی خود ہے اور فیصلہ بھی اسی نے لکھنا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’یٰسین ملک کے کیس میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی ایسی بدترین مثال نہیں ملتی۔ انہیں اس وقت ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے اور ایک مہم کے ذریعے ان کے خلاف اسلاموفوبک کارڈ استمعال کیا جا رہا ہے۔ خاندان کو ان سے بات کرنے اور خط لکھنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی جو جینیوا کنونشن کے تحت ان کا حق ہے۔ تشویش ہے کہ یٰسین ملک عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کیسے کریں گے کیوں کہ ان کو وکیل فراہم نہیں کیا جا رہا اور بھارت سرکاری وکیل ٹھونسنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے بھارت کی عدالت میں یٰسین ملک کے خلاف کالے قوانین کااستعمال کرتے ہوئے عدالتی دہشت گردی کی تیاری کی جا رہی ہے۔‘
ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ کو کیوں پھانسی دی گئی، یہ سب کے سامنے ہے۔ اب اسی تہاڑ کے ڈیتھ سیل میں یٰسین ملک کو رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یٰسین ملک سے آخری مرتبہ بات دو فروری 2019 کو ہوئی تھی اور ٹیلی فون پر بات کے دوران ہی فورسز نے چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران یٰسین ملک نے بتایا کہ ’وہ مجھے لینے آ گئے ہیں۔‘ یٰسین ملک کے اپنی بیٹی رضیہ سے کہے گئے الفاظ یہی تھے کہ ’میں بہت دور جا رہا ہوں۔ میری طرف سے بہت پیار اور دعائیں۔‘
مشعال ملک نے بین الاقوامی مبصرین اور اقوام متحدہ سے سماعت کے دوران یٰسین ملک کی پیشی کو یقینی بنانے اور کیس اقوام متحدہ کمیشن آف انکوائری لے کر جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبے میں کہا ہے کہ ’یٰسین ملک کی جان کو سخت خطرہ ہے، انہیں اپیل کے لیے ایک وکیل چاہیے، مجھے کیس اٹھانے کے لیے 13 جون 2022 کو انسانی حقوق کونسل کے ہونے والے اجلاس میں لے جایا جائے۔‘
مشعال ملک نے دعویٰ بھی کیا ہے کہ یٰسین ملک کے خلاف بھارتی قوانین کے تحت کیس نہیں چل سکتا کیوں کہ جموں و کشمیر متنازع علاقہ ہے۔