بلوچستان میں الیکشن بخیر و عافیت اختتام پذیر: صوبائی ترجمان

بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ صوبے بھر میںں بلدیاتی الیکشن خیر و عافیت اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔

بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ صوبے بھر میںں بلدیاتی الیکشن خیر و عافیت اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں ترجمان نے کہا: ’میں بلوچستان کے تمام عوام کو مبارک باد پیش کرتی ہوں جن کا جوش و جذبہ آج قابل دید رہا۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک دشمن عناصر جو بلوچستان کا امن سبوتاژ کرنا چاہتے تھے عوام کی انتخابات میں اتنی بڑی تعداد میں شرکت نے ان کو منہ توڑ جواب دے دیا۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ عوام نے پیغام دے دیا کہ بلوچستان کے امن کو کوئی بھی سبوتاژ نہیں کر سکتا اور صوبے کی تعمیر و ترقی اسی طرح سے جاری رہے گی۔‘ 
فرح نے کہا: ’میں ان انتخابات کے پر امن انعقاد پر حکومت بلوچستان اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مبارک باد پیش کرتی ہوں۔‘

 

بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل آج صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بلا تعطل شام پانچ بجے تک جاری رہا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بلدیاتی الیکشن کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر اور اسلام آباد سیکریٹریٹ میں مانیٹرنگ سیل اور کنٹرول روم قائم کردیا گیا، جہاں سے چیف الیکشن کمشینر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن تمام پولنگ کے عمل کی نگرانی کررہے تھے۔ انتخابات کی نگرانی کے لیے آئی جی پولیس بلوچستان کے دفتر میں بھی کنٹرول روم قائم کیا گیا۔

چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی، آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ، اے سی ایس داخلہ بلوچستان ہاشم غلزئی اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بلوچستان دوستین جمالدینی انتخابات کی برائے راست نگرانی کے لیے کنٹرول روم میں موجود رہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے بلدیاتی انتخابات کی سکیورٹی کے انتظامات کے لیے 60 کروڑ روپے کے اجرا کی منظوری دی تھی۔

فنڈز بلدیاتی الیکشن کے دوران صوبے کے اضلاع میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور لاجسٹک سہولیات کی فراہمی کے لیے بروئے کار لائے جائیں گے۔ فنڈز کی فراہمی محکمہ داخلہ کی جانب سے بجھوائی گئی سمری پر دی گئی۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری بیان کے مطابق الیکشن کی مہم 27 مئی کی شب کو ختم ہوگئی، جس کے بعد کوئی بھی امیدوار انتخابی مہم نہیں چلا سکتا ہے۔ خلاف ورزی پر الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 182 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

صوبے کے 32 اضلاع کے پولنگ سٹیشنوں پر پولیس اور لیویز کے 21 ہزار سے زائد اہلکار اور افسران تعینات رہے۔ حساس ترین سٹیشنوں پر پولیس، لیوز کے علاوہ پاکستانی فوج اور ایف سی کو بھی ہائی الرٹ رکھا گیا۔ 

الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا سامان کل 28 مئی کو پہنچا دیا گیا۔ صوبے بھر میں اس مقصد کے لیے 5236 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے، جن میں سے  2034 پولنگ سٹیشن حساس قرار دیے گئے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق انتخابات میں 17 ہزار 774 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، جن میں جنرل نشستوں پر 132 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔ 

بلوچستان میں مرد ووٹرز کی تعداد 20 لاکھ 6274 ہے اور خواتین ووٹروں کی تعداد 15 لاکھ 46 ہزار 124 ہے۔

صوبائی الیکشن کمشینر فیاض حسین مراد نے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس بار 35 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 6259 یونین کونسلوں کے 914 شہری، 5345 وارڈ پر الیکشن کرائے جا رہے ہیں۔ 

الیکشن کمیشنر نے بتایا کہ انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج اور ایف سی تعینات ہوگی۔ مجموعی طور پر 12 ہزار 219 پولنگ بوتھ قائم کیے گئےہیں۔

ان کے بقول شہری حلقوں میں 121، دیہی حلقوں میں 1463 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔ 

بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے کوئٹہ میں الیکشن نہ ہونے کے باعث کوئی سرگرمی دیکھنے کو نہیں ملی اور تمام سرگرمیاں اندرون بلوچستان چلتی رہیں۔

اس دوران نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، جمعیت علمائے اسلام اور دوسری جماعتیں زیادہ سرگرم رہیں اور کارنر میٹنگز، ملاقاتیں اور امیدواروں کے حوالے سے کام ہوتا رہا۔

گوادر میں اس بار صورت حال مختلف رہی ہے، جہاں مولانا ہدایت الرحمن نے حق دو تحریک شروع کی تھی۔ تحریک نے نہ صرف بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا بلکہ اپنے امیدوار بھی کھڑے کیے۔ تاہم مولانا ہدایت الرحمن خود کسی عہدے کے لیے امیداوار نہیں ہیں۔

اس سے قبل ہم نے دیکھا کہ اکثر جماعتوں، جن میں پشتونخواملی عوامی پارٹی بھی شامل ہیں، نے حلقہ بندیوں پراعتراضات کیے۔ جانب داری اور دھاندلی کا شور اب بھی سنائی دے رہا ہے۔

تربت پریس کلب کے پروگرام میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے جماعت کے رہنماؤں کے ہمراہ شرکت کرکے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ الیکشن میں صوبائی وزیر مداخلت کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا: ’بلدیاتی الیکشن جمہوریت کی بنیاد ہے۔ الیکشن کے ساتھ اختیارات بھی منتقل کیے جائیں۔‘

ان کے بقول نیشنل پارٹی نے تربت کی جنرل نشستوں میں سے 10 پر بلامقابلہ کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے کہا: ’میئرشپ  کے لیے بھی نیشنل پارٹی کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے غیر جانبداد عملہ تعینات نہیں کیا تو احتجاج کریں گے۔‘

دوسری جانب لورالائی میں آل پارٹیز کے زیر اہتمام قومی شاہراہ پر احتجاج کیا گیا اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے۔

احتجاج کرنے والی جماعتوں نے ہفتہ 28 مئی کو شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال بھی دی تھی، تاہم رات گئے ڈپٹی کمشینر لورالائی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد انہوں نے مطالبات تسلیم ہونے پر احتجاج کی کال واپس لے لی۔

صوبائی حکومت نے بلدیاتی الیکشن کو چھ ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، جسے چیف الیکشن کمشنر نے مسترد کردیا تھا۔

صوبائی حکام نے موقف پیش کیا تھا کہ بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کے لیے بلوچستان اسمبلی نے قرار داد بھی پاس کی ہے، کیونکہ آبادی بڑھ گئی ہے اور نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے۔   

الیکشن کمیشن نے کوئٹہ اور لسبیلہ میں حلقہ بندیوں پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعتراضات کے باعث 29 مئی کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن ملتوی کردیے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان