بلوچستان: بلدیاتی انتخابات میں لڑائی جھگڑے، ایک ہلاک متعدد زخمی

بلدیاتی انتخابات کے دوران چاغی میں ایک فرد کی ہلاکت اور ضلع سبی میں چاچڑ وارڈ میں دو گروہوں میں تصادم کے دوران دس افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بلدیاتی انتخابات کے دوران ضلع سبی میں چاچڑ وارڈ میں دو گروہوں میں تصادم کے دوران دس افراد زخمی ہوئے (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل آج صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بلا تعطل شام پانچ بجے تک جاری رہا۔

بلدیاتی انتخابات کے دوران چاغی میں ایک فرد کی ہلاکت اور ضلع سبی میں چاچڑ وارڈ میں دو گروہوں میں تصادم کے دوران دس افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
 چاغی میں یوسی ون وارڈ نمبر سات پدگ میں دو گروہوں میں معمولی تکرار کے بعد مبینہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ ڈی سی چاغی کے مطابق حالات قابو میں ہیں اور پولنگ کا عمل جاری ہے نیز پولنگ اسٹیشن پر سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔ 

ایدھی حکام نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔  

وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے چاغی میں بلدیاتی الیکشن کے دوران تصادم میں ایک شخص کے ہلاک ہونے پر افسوس کا اظہار ہے اور ان کے خاندان سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

انتخابی عمل کے دوران صوبے میں پر تشدد واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے موثر حکمت عملی کے ذریعے ہنگامی آرائی کرنے والوں سے نمٹیں اور کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں نہ لینے دیا جائے۔  

میونسپل کارپوریشن چمن کے وارڈ نمبر تین کے مردانہ پولنگ سٹیشن پر بھی جھگڑا ہوا جس سے پولنگ سٹیشن پر ووٹنگ کا عمل معطل ہوگیا ہے۔

پولیس کے مطابق امیدواروں کے حامی آپس میں لڑ پڑے اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ 

دوسری جانب سبی میں شدید گرمی کے باوجود ووٹرز کے لیے سائے یا پینے کے پانی کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

تربت میں بھی کریکر پھٹنے کی اطلاعات ہیں۔

چمن میں خواتین کے وارڈ نمبر ایک پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر دو گروپ لڑ پڑے۔ پولنگ عملے پر اعتراضات کے باعث یہ تصادم ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چمن کے اریگیشن کالونی وارڈ نمبر آٹھ کے خواتین پولنگ سٹیشن پر بھی  جھگڑا ہوا ہے۔نصیر آباد ڈویژن میں شدید گرمی میں انتظامیہ کی جانب سے ووٹرز کی سہولت کے لیے کیے گئے اقدامات نظر نہیں آرہے۔

ان بلدیاتی انتخابات میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔ صوبے کے 35 لاکھ 52 ہزار سے زائد ووٹرز اپنے امیدواروں کا انتخاب کریں گے۔

رواں سال بلوچستان کے دو اضلاع کوئٹہ اور لسبیلہ میں میں انتخابات نہیں ہورہے ہیں۔ انتخابات کے لیے صوبائی حکومت نے 60 کروڑ روپے سکیورٹی کے حوالے  سے جاری کیےہیں۔  

بلوچستان کے ضلع پشین میں 1453 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ جن میں سات خواتین بھی شامل ہیں۔ یہاں پر رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد دو لاکھ دو ہزار 818 ہے۔ خواتین رجسٹرڈ ووٹرز ایک لاکھ 26 ہزار، مرد ووٹرز ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد ہیں۔ پشین میں بلدیاتی انتخابات کے لیے قائم پولنگ سٹیشنز کی تعداد 505 ہے۔ جن میں مرد پولنگ سٹیشنز 39، خواتین کے لیے 33 پولنگ سٹیشنز قائم ہیں۔ پشین کے 67 یونین کونسل کے 380 وارڈز پر انتخابات ہورہے ہیں۔

ضلع پشین کے حوالے سے جنرل نشست کے لیے آزاد امیدوار خورشید احمد خان نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہاں پر ووٹ سیاسی جماعتوں بجائے شخصیات اور قبائل کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ووٹرز کی غلط تقسیم سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ایک گھر کے افراد کو مختلف جگہوں پر شامل کیا گیا ہے۔ اب وہ پریشان ہیں کہ ووٹ دینے کے لیے کہاں جائیں۔

دوسری جانب بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے آئی جی پولیس بلوچستان کے آفس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ ووٹرز کثیر تعداد میں پولنگ سٹیشنز میں اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں۔

صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 132 خواتین امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 32 اضلاع کی 7 میونسپل کارپوریشنز اور 838 یونین کونسلز کے لیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ پانچ ہزار 226 پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے۔ 576 پولنگ سٹیشنز مردوں کے لیے اور خواتین کے لیے 562 پولنگ قائم ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان