عمران ریاض کی 13 جولائی تک عبوری ضمانت منظور

عدالت نے قرار دیا کہ عمران ریاض عدالت میں آکر خود انڈر ٹیکنگ دیں کہ وہ مجسٹریٹ کے سامنے آئیندہ پیشی تک متنازع بات نہیں کریں گے۔

سابق اینکر پرسن عمران ریاض خان کو ہفتے کو لاہور ہائی کورٹ نے متنازع بیان نہ دینے کی یقین دہانی پر عید الاضحی گھر پر منانے کی اجازت دہ دی ہے (تصویر: محمد شاکر) 

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے ہفتے کو سابق اینکر پرسن عمران ریاض خان کی بعد از گرفتاری عبوری ضمانت 13 جولائی 2022 تک منظور کر لی ہے۔

درخواست ضمانت پر تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ عمران ریاض 13 جولائی کے بعد چکوال کے مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہوں گے۔

اس سے قبل مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم کو کوئی متنازع بیان نہ دینے کی یقین دہانی کرانے کے بعد عید گھر پر گزارنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔‏

جسٹس علی باقر نجفی نے ہفتے کی چھٹی کے باوجود عمران ریاض کی گرفتاری اور مقدمات کے اخراج کے لیے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے عمران ریاض خان کو فوری پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل انہیں تھانہ سول لائنز میں درج مقدمے پر مجسٹریٹ کے سامنے کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا۔

انہیں عدالتی حکم پر ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عمران ریاض کو بیان حلفی پر عید گھر پر گزارنے کی اجازت دینے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل دیے کہ ان کے خلاف مقدمات کی تفصیل کا جائزہ لیا ہے اور ان پر بحث کی ضرورت ہے۔ ’مگرکل بروز اتوار عید ہے اگر ملزم کی جانب سے مجسٹریٹ کے سامنے عید کی چھٹیوں کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر پیش ہونے کی ضمانت دی جاتی ہے تو انہیں ضمانت پر رہا کر دیا جائے۔ ہمیں عمران ریاض کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔‘

عدالت نے قرار دیا کہ عمران ریاض عدالت میں آکر خود انڈر ٹیکنگ دیں کہ وہ مجسٹریٹ کے سامنے آئیندہ پیشی تک متنازع بات نہیں کریں گے۔

پولیس نے عمران ریاض خان کو کچھ دیر بعد جسٹس علی باقر نجفی کے روبرو پیش کر دیا جس پر عدالت نے عمران ریاض کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ داڑھی کے ساتھ اچھے نہیں لگ رہے۔‘ جس پر عمران ریاض نے کہا کہ ’کل قربانی کے بعد کٹوا دوں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جج نے قرار دیا کہ ’آپ کے وکیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ اب ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جس سے معاملات خراب ہوں۔‘

عمران ریاض نے جواب دیا کہ ’میں جس عدالت میں گیا ہوں وہاں انصاف ملا ہے۔‘

جسٹس باقر نجفی نے قرار دیا کہ ’ہمیں متنازع نہ بنائیں، آپ ہفتے کو عدالت لگانا معیوب سمجھتے ہیں، ہفتہ ہو یا کوئی بھی دن عدالت لگانا اتنا معیوب نہیں ہے۔‘

عمران ریاض خان نے موقف اپنایا کہ ’میں بھی عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں، میں کوئی بیان نہیں دوں گا۔‘

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ چکوال والے کیس میں ضمانت دے دیں اس کے علاوہ کسی ایف آئی آر میں گرفتاری نہیں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ’میں لمبا چوڑا آرڈر سوچ کر آیا تھا۔‘ ان کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے عمران ریاض کی چکوال کے مقدمے میں ضمانت منظور کر لی۔ عمران ریاض کی شخصی مچلکوں پر ضمانت منظور کی گئی۔ جج نے استفسار کیا کہ آپ کو ہتھکڑیاں تو نہیں لگیں؟

عمران ریاض نے کہا ہتھکڑیاں اُتر گئی ہیں، عدالت نے ان کی 10 روزہ عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان