ریسکیو آپریشنز میں مدد دینے والا سانپ روبوٹ

جاپان میں تیار سانپ کی شکل کا یہ روبوٹ سیڑھیوں پر چڑھ سکتا ہے اور تنگ جگہوں سے گزر سکتا ہے۔

جاپان میں محققین کی ایک ٹیم نے سانپ کی شکل کا روبوٹ تیار کیا ہے جو سیڑھیوں پر چڑھ سکتا ہے، تنگ جگہوں سے گزر سکتا ہے اور آپ کی ٹانگوں کا مساج بھی کر سکتا ہے۔

اس 5.5 فٹ لمبے روبوٹ کا وزن 10 کلوگرام ہے اور اس میں 17 جوڑ ہیں جو فاصلاتی سینسرز کی مدد سے معلومات اکٹھا کرنے کے بعد ایک میٹر اونچائی تک سیڑھیاں چڑھ سکتے ہیں۔

ٹوکیو میں یونیورسٹی آف الیکٹرو کمیونیکیشنز میں یہ روبوٹ تیار کرنے والے طلبا کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر موٹویاسو تناکا نے کہا ’یہ سینسر اس بات کا پتہ لگا سکتے ہیں کہ آیا ہر پہیہ ایک سیڑھی پر ہے یا ہوا میں معلق ہے تاکہ روبوٹ صحیح وقت پر جوڑوں کو حرکت دیتے ہوئے سیڑھی سے ٹکرانے سے بچ سکے۔‘

سانپ کا مرکزی ڈھانچہ تھری ڈی پرنٹر کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے جبکہ اس کے اندر تقریباً 40 موٹریں لگی ہیں۔

اسے گیم کنسول کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے جو روبوٹ کے سر کو ہدایات دیتا ہے تاکہ جسم کے دوسرے حصے کمپیوٹر پروگراموں کے ذریعے خود بخود حساب کتاب کر کے کام کر سکیں۔

تاناکا نے کہا کہ روبوٹ کو تباہ شدہ مکانات میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے یا آفت زدہ علاقوں میں جہاں انسانوں کے لیے جانا خطرناک ہوتا ہے۔

اس سے لوگوں کو آسان کام کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے جیسے روبوٹ کے سر کے اوپر منسلک ایک اضافی ڈیوائس کے ساتھ پانی کے والو کو بند کرنا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سانپ نظر آنے والا یہ روبوٹ مختلف سطحوں پر رینگنے کے لیے لچک دار بنایا گیا ہے لیکن پروفیسر تاناکا نے کہا کہ ایک حقیقی زندگی میں تباہی والی جگہ کے حالات اب بھی روبوٹ کے کام کرنے کے لیے مشکل ثابت ہو سکتے ہیں۔

’روبوٹ ایسے حالات میں پھنس سکتا ہے جس کی ہمیں توقع نہیں، جیسے تاروں میں الجھ جانا یا ایسی سطح جو چکنی ہو اور جس پر روبوٹ کے پہیے پھسل جائیں۔

’یہ اچھی بات نہیں کہ کسی ریسکیو آپریشن کو ایسی جگہ روکنا پڑ جائے جہاں روبوٹ پھنس جائے۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ روبوٹ کو مشکل صورتحال سے نکالنے کے طریقے تلاش کیے جائیں۔‘

پروفیسر تاناکا کی ٹیم فی الحال روبوٹ کو حقیقی سانحوں کے ریسکیو مشنز میں بہتر طور پر فٹ کرنے کے لیے تحقیق کر رہی ہے اور اس کا مقصد تین سالوں میں اسے عملی میدان میں اتارنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا