جاپان میں تیراکی کے دوران متعدد افراد کو کاٹے جانے کے بعد ساحل سمندر پر جانے والے افراد کو ڈولفن سے ہوشیار رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
جاپان کے ساحلی شہر فوکوئی میں ڈولفن کے کاٹنے کے کم از کم 10 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد حکام نے ساحل کے قریب سائن بورڈ لگائیں ہیں جن پر تیراکوں کو ان کے قریب نہ جانے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
فوکوئی کے محکمہ سیاحت کے لیے کام کرنے والے ماساکی تسوئی نے کہا ہے کہ شہر کے حکام کا خیال ہے کہ حملوں کا سلسلہ ایک ہی ڈولفن کی کارستانی ہے جس کو ان کے بقول پہلی بار اپریل میں کوشینو کے ساحل پر دیکھا گیا تھا۔
مقامی اخبار ’اسائی شمبن‘ کی رپورٹ کے مطابق تازہ ترین حملہ 24 جولائی کو اس وقت رپورٹ ہوا جب ڈولفن نے 40 سال کے ایک شخص کو کاٹا جس سے ان کے ہاتھ پر چوٹیں آئیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نو جولائی کو موسم گرما کے لیے باضابطہ طور پر کھولے جانے کے بعد سے ساحل پر ایسے 10 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساحل سمندر پر انتباہی سائن بورڈز، جن پر تحریر ہے کہ ’ڈولفنز کو کبھی نہ چھوئیں‘، حکام ایسے آلات نصب کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو ڈولفن کو ساحل سے دور رکھنے کے لیے الٹراسونک لہریں پیدا کرتے ہیں۔
ماساکی تسوئی نے کہا: ’ہمارے خیال میں جسم کے کچھ ایسے حصے ہیں جہاں ڈولفن کو چھوا جانا پسند نہیں جیسے اس کی ناک کی نوک اور اس کے پچھلے فِن یا پَر۔‘
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوشینو ساحل سے تقریباً 10 کلومیٹر شمال مشرق میں شہر کے تاکاسو ساحل سمندر پر ڈولفن کو کم گہرے سمندر میں تیرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے -
فوکوئی پریفیکچر پولیس نے پیر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈولفنز کو بے ضرر سمجھا جاتا ہے لیکن اگر آپ سمندری ڈولفن کے قریب لاپرواہی سے جاتے ہیں تو وہ آپ کو کاٹ کر زخمی کر سکتی ہیں۔‘
ناناؤ شہر میں نوٹوجیما ایکویریم کی منتظم اور ماہر سمندری حیات ٹیٹسویا ماتسوکا نے آساہی شمبن کو بتایا: ’لوگوں کا خیال ہے کہ ڈولفن ایک معصوم اور خوبصورت مخلوق ہے لیکن آخر کار وہ جنگلی جانور ہیں۔ آپ کو ان کے قریب نہیں جانا چاہئے اور نہ ہی انہیں چھونا چاہئے کیونکہ ان کے دانت تیز ہوتے ہیں۔‘
© The Independent