میٹا پر لوگوں کے میڈیکل ڈیٹا کے ایڈز فیس بک پر چلانے کا الزام

 فیس بک کو بھیجے جانے والے ڈیٹا میں آئی پی ایڈریس شامل ہے جس کا مطلب ہے کہ صارف یا ان کے گھر والوں کی شناخت ممکن ہے۔

28 اکتوبر 2021 کو مینلو پارک میں فیس بک ہیڈ کوارٹر کے باہر، فیس بک کی پیرنٹ کمپنی کا میٹا کے نئے لوگو کو ایک بچہ دیکھ رہا ہے۔ (اے ایف پی)

فیس بک کی مالک کمپنی میٹا پر صارفین کو مطلع کیے بغیرامریکی ہسپتالوں سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے الزام میں دو نئے مقدمات دائر کیے جا رہے ہیں۔

دعوؤں میں میٹا پکسل کا ذکر کیا گیا ہے جو بٹن پر کلک کرتے ہی فیس بک کو ڈیٹا بھیجتا ہے۔

دی مارک اپ کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ امریکہ کے سرفہرست 100 ہسپتالوں میں سے 33 پر پکسل کا استعمال کیا گیا۔

 فیس بک کو بھیجے جانے والے ڈیٹا میں آئی پی ایڈریس شامل ہے جس کا مطلب ہے کہ صارف یا ان کے گھر والوں کی شناخت ممکن ہے۔

ان 33 میں سے سات ہسپتالوں میں پکسل کو پاس ورڈ سے محفوظ مریض پورٹلز پر انسٹال کیا گیا تھا جو مریضوں کی ادویات کے نام، ان کے الرجی کے رد عمل کی تفصیلات اور مستقبل میں ڈاکٹر کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کر رہا تھا۔ مارک اپ کی رپورٹ کے بعد کچھ ہسپتالوں نے پکسلز کو ہٹا دیا۔

ایک مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ طبی معلومات یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو اور ڈیگنٹی ہیلتھ کے مریضوں کے پورٹلز سے پکسل کے ذریعے فیس بک کو بھیجی گئیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں (خاتون مریضہ) نے اپنے دل اور گھٹنے کی حالت سے متعلق اشتہارات دیکھے جن میں سے کچھ کی کوئی سائنسی وجہ نہیں تھی۔

امریکہ کے طبی پرائیویسی کے قانون میں کہا گیا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیرونی گروپوں کو قابل شناخت معلومات شیئر کرنے سے پہلے مریض کی رضامندی لیں۔ مقدموں میں الزام لگایا گیا ہے کہ میٹا جان بوجھ کر ان پالیسیوں کو نافذ نہیں کر رہا۔

میٹا نے اس خبر کی اشاعت سے پہلے دی انڈپینڈنٹ کی تبصرے کی درخواست اور دی مارک اپ کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

اس کی بجائے ایک ترجمان نے کمپنی کی حساس ہیلتھ ڈیٹا پالیسی کا پیرا بھیجا: ’اگر میٹا کے سگنلز فلٹرنگ سسٹم اس بات کا پتہ لگاتے ہیں کہ کوئی کاروبار میٹا بزنس ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ایپ یا ویب سائٹ سے ممکنہ طور پر حساس ہیلتھ ڈیٹا بھیج رہا ہے، جو بعض صورتوں میں غلطی سے ہوسکتا ہے، تو ممکنہ طور پر حساس ڈیٹا کو ہمارے اشتہارات کے سسٹم میں سٹور ہونے سے پہلے ہی ہٹا دیا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماضی میں ایچ آئی پی اے اے کے نفاذ کرنے والے امریکی محکمہ صحت اور ہیومن سروس کے دفتر برائے شہری حقوق میں سینئر پرائیویسی ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ہیلتھ پرائیویسی کنسلٹنٹ ڈیوڈ ہولٹزمین نے دی مارک اپ کو بتایا: ’ میں اس بات سے سخت پریشان ہوں کہ )ہسپتال( ڈیٹا شیئر کر کے اس کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔

’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ )اس ڈیٹا کو شیئر کرنا( ایچ آئی پی اے اے کی ایک یقینی خلاف ورزی ہے۔ یہ ایچ آئی پی اے اے کی ممکنہ خلاف ورزی ہے۔ ‘

ان مقدمات کو ابھی تک  کلاس ایکشنز کے طور پر سرٹیفائیڈ نہیں کیا گیا، جو ایک جج کے لیے مقدمہ چلانے سے پہلے کرنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان تمام صارفین کا نقصان بھی اس میں شامل ہوگا جن کے میڈکل سہولیات فراہم کرنے والوں نے پکسل استعمال کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ