نئی دہلی کے ’ماحول دوست‘ ٹوائلٹ، جہاں پانی کی ضرورت نہیں

اشونی اگروال نے ’بیسک شِٹ‘ نامی اپنے سٹارٹ اپ کا آغاز 2014 میں ایک ٹیم کے ساتھ کیا تھا اور اب انہیں شہر کی 20 دیواروں کے سامنے بیت الخلا یونٹس بنانے کی اجازت مل چکی ہے۔

ان بیت الخلا یونٹس میں ایسا نظام نصب کیا گیا ہے جو فضلے سے زیریلے مادوں کو نکال کر اسے فلٹر سے گزار کر جمع کر لیتا ہے (فوٹو: ویڈیو سکرین گریب/ نجم ثاقب)

انڈیا میں بیت الخلا کی کمی ایک ملک گیر مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے حکومت کے علاوہ انفرادی سطح پر بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ایسی ہی ایک کاوش کر رہے ہیں اشونی اگروال، جو دہلی کالج آف آرٹس اینڈ کامرس سے فائن آرٹس گریجویٹ ہیں۔

’بیسک شِٹ‘ کے بانی، اشونی اگروال نے اس سٹارٹ اپ کا آغاز 2014 میں ایک ٹیم کے ساتھ کیا۔ اگرچہ اس کا آغاز ایک کالج پروجیکٹ کے طور پر ہوا تھا لیکن اشونی نے اپنی تحقیق کے دوران محسوس کیا کہ صفائی ستھرائی اور عوامی بیت الخلا کے مسائل سے نمٹنے کے لیے موثر حل کی ضرورت ہے۔

اشونی نے سڑک پر رفع حاجت کرنے والے لوگوں کا انٹرویو کیا، جس کے بعد انہوں نے عوامی مقامات پر سستے اور باآسانی دستیاب بیت الخلا بنانے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے پلاسٹک سے بننے والے یہ یونٹ نصب کرنا شروع کیے۔ یہ ایک یونٹ تقریباً دو گھنٹے میں نصب کیا جا سکتا ہے اور ایک یونٹ کی قیمت تقریباً 12,000 روپے ہے۔

ان بیت الخلا یونٹس میں ایسا نظام نصب کیا گیا ہے جو فضلے سے زیریلے مادوں کو نکال کر اسے فلٹر سے گزار کر جمع کر لیتا ہے۔

اس سٹارٹ اپ نے دہلی میں 30 دیواروں کی نشاندہی کی جہاں ہر روز 500 سے زیادہ لوگ رفع حاجت کرتے ہیں۔ ان کے سٹارٹ اپ کو اب تک ایسی 20 دیواروں کے سامنے یہ یونٹس بنانے کی اجازت مل چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا