انڈیا: پاکستان میں ’میزائل فائر‘ کرنے پر تین فضائیہ افسر برطرف

انڈین ایئر فورس کا کہنا ہے کہ رواں سال مارچ میں پاکستانی حدود میں ’حادثاتی‘ طور پر میزائل داغنے پر تین افسران کو برطرف کر دیا ہے۔

فروری 2008 کو نئی دلی میں انڈیا کی وزارت دفاع کے کارکن براہموس میزائل کو چیک کر رہے ہیں (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

انڈین ایئر فورس کا کہنا ہے کہ رواں سال مارچ میں پاکستانی حدود میں ’حادثاتی‘ طور پر میزائل داغنے پر تین افسران کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ نو مارچ کو پاکستان کے شہر میاں چنوں کے قریب اس وقت پیش آیا جب شام چھ بج کر 43 منٹ پر بھارتی علاقے سورت گڑھ سے ایک میزائل پاکستانی حدود میں آ گرا تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا تاہم ایک ہوٹل اور مکان متاثر ہوئے۔

اس حوالے سے بھارت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ میزائل ’حادثاتی طور‘ پر فائر ہو گیا تھا جبکہ پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے احتجاجی مراسلہ بھارتی ناظم الامور کے حوالے کیا تھا۔

اب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین ایئر فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس معاملے کے حقائق جاننے کے لیے ایک کورٹ آف انکوائری قائم کی گئی تھی۔‘

بیان کے مطابق ’کورٹ آف انکوائری کا مقصد واقعے کے ذمہ داران کا تعین کرنا تھا۔‘

انڈین فضائیہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ’تین افسران کا مروجہ طریقہ کار سے ہٹنا میزائل کے حادثاتی طور پر فائر ہونے کی وجہ بنا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے منگل کو ان تینوں افسران کو فوری طور پر برطرف کر دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین فضائیہ نے کہا ہے کہ ان افسران کو اس واقعے کا بنیادی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ’انہیں فوری طور پر برطرف کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 23 اگست کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔‘

اس حوالے سے تاحال پاکستان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم رواں سال مارچ میں اس واقعے کے تین روز بعد 12 مارچ کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اس قسم کا سنجیدہ معاملہ انڈین حکام کی سادہ وضاحت سے حل نہیں ہو سکتا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’پاکستان معاملے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ واقعے کے حقائق سامنے آ سکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا