بے تحاشا کرپشن کی ذمہ دار پیپلز پارٹی: ذوالفقار علی بھٹو جونیئر

امریکی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کے میزبان مہدی حسن کو پاکستان میں سیلاب کے حوالے سے دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے عالمی برادری سے یہ گزارش بھی کہ پاکستان کے ذمے قرض بھی معاف کر دیا جائے۔

امریکی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ذوالفقار علی بھٹو کا سکرین گریب (ایم ایس این بی سی)

سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’آج پاکستان میں بے تحاشا کرپشن پائی جاتی ہے اور کم از کم گذشتہ دو دہائیوں میں ہونے والی بے تحاشا کرپشن کی پاکستان پیپلزپارٹی ذمہ دار رہی ہے۔‘

اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کے میزبان مہدی حسن کو پاکستان میں سیلاب کے حوالے سے دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے عالمی برادری سے یہ گزارش بھی کہ پاکستان کے ذمے قرض بھی معاف کر دیا جائے۔

انٹرویو کے دوران میزبان نے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے سیاسی خاندان کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے پوچھا کہ ’آپ کے پھوپھی زاد بھائی (بلاول بھٹو زرداری) موجودہ وزیر خارجہ ہیں اور آپ کے دادا سابق وزیر اعظم رہ چکے ہیں، پاکستان کے ان حالات کی اشرافیہ کتنی ذمہ دار ہے؟ مقامی سطح پر بھی پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ بہت ناقص ہے (اگر یہ کہیں موجود بھی ہے)، کیا اس کی وجہ کرپشن اور سیاسی عدم فعالیت نہیں؟‘ 

اس سوال کے جواب میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا کہنا تھا کہ ’بالکل ایسا ہی ہے، آج پاکستان میں بے تحاشا کرپشن پائی جاتی ہے اور کم از کم گذشتہ دو دہائیوں میں ہونے والی بے تحاشا کرپشن کی پاکستان پیپلزپارٹی ذمہ دار رہی ہے۔ 

’ظاہر ہے کہ میں ذاتی طور پر اپنے خاندان پر تنقید نہیں کرنا چاہتا، مگر سیاسی سطح پر اگر بات کریں تو آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ یہاں پر کرپشن کا آغاز بالکل بنیادی سطح پر ہوتا ہے۔‘ 

انہوں نے ماضی میں کی گئی اپنی گفتگو کو حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میں وزارت تعلیم میں کسی سے بات کر رہا تھا کہ طلبہ کو کالج میں داخلے کے لیے رشوت دینی پڑتی ہے یہاں سے کرپشن کا آغاز ہوتا ہے۔

’بچوں کو سکول اور کالج بھیجنے کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے، خاص طور پر سندھ کے عوام حکمرانی کے قدیم نظام میں جکڑے ہوئے ہیں بالخصوص جاگیردارانہ نظام میں۔ لیکن جو نئی طرز کا نظام ہے جیسے کہ سرمایہ دارانہ نظام، یہ بھی جاگیردارنہ نظام کے سہولت کار کی طرح چل رہا ہے۔‘ 

انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بنیادی سطح پر انفراسٹرکچر تعمیر نہیں ہو سکتا، نتیجتاً یہ نظام اپنا وزن نہیں اٹھا سکتا اور نہ ہی ایسی کسی آفت سے نمٹنے کے قابل ہے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیلاب کے بعد امداد پر ذوالفقار علی بھٹو جونیئر سے سوال کیا گیا کہ ’امریکہ نے پاکستان کو چھ ارب ساٹھ کروڑ روپے کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ سیلاب سے قریباً 10 بلین ڈالر نقصان ہوا ہے۔ دنیا بھر کے کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فی صد سے بھی کم ہے اس کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ شکار ہونے والے دس ممالک میں سے ایک ہے۔ 

’ان حالات کے تناظر میں کیا امریکہ اور مغرب کو پاکستان کی اس سے زیادہ مدد نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ اگر تاریخی طور پر دیکھا جائے تو مغربی ممالک کا شمار کاربن کا سب سے زیادہ اخراج  کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے مگر اس سے نقصان آپ کا ملک اٹھا رہا ہے؟‘ 

اس سوال کے جواب میں میر مرتضیٰ کے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ ’پاکستان کا قرض معاف کر دیں۔۔۔ہم پر بہت قرض ہے، ان لوگوں کی وجہ سے جو اس (سیلاب) کے ذمہ دار ہیں، مگر ہمیں بطور قوم یہ قرض واپس کرنا ہے۔‘ 

ملک بھر میں آںے والے سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال اور مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہاں پر قحط سالی کا خدشہ ہے کیونکہ سندھ میں نوے فی صد سے زائد فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔‘  

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین کے پوتے کا کہنا تھا: ’عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک نے پاکستان میں ڈیمز اور بیراج بنانے کے لیے فنڈز دیے مگر ان ڈیمز کی وجہ سے سیلاب میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات سننے میں عجیب لگے گی کیونکہ ڈیم پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں مگر ڈیمز نے سیلاب کو غیر مساوی طریقے سے پھیلایا ہے اور پچاس سے زائد ڈیمز ٹوٹ بھی گئے ہیں۔ پاکستان دگرگوں حالات کا شکار ہے لٰہذا اس کا قرض معاف کیا جانا چاہیے۔‘ 

انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا: ’ذوالفقار علی بھٹو یہ بہت خوش آئند ہے کہ آپ نے آواز اٹھائی مگر ہمارے ماضی کے ریکارڈ اور بری لابنگ کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکتا۔‘ 

ایک اور ٹوئٹر صارف نے مہدی حسن شو میں ذوالفقار علی بھٹو کو بطور مہمان بلائے جانے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا: ’ایک مرتبہ پھر اشرافیہ سے غریبوں کے مسائل پر گفتگو، وہی اشرافیہ جو اس نظام سے فائدے اٹھاتی ہے اور پھر اسی پر تنقید بھی کرتی ہے۔ 

پی پی پی کا موقف 

پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ایک باصلاحیت فنکار ہیں۔ ہم بارشوں میں ان کے فلاحی کاموں اور ان کی پاکستان میں حالیہ دلچسپی کی قدر کرتے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ انہیں سیلاب پہ ماہر کے طور پر کیوں انٹرویو کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کو پیپلز پارٹی کے ساتھ جوڑنا کافی متاثر کن لگتا ہے اور یقیناً ہمیں آسانی سے بلی کا بکرا بنا دیا جاتا ہے۔ ’موسمیاتی تباہی سے لے کر قدرتی آفات تک کو ہم پر ڈال دیا جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان