سندھ میں کپاس کی 100 فیصد فصل تباہ: محکمہ زراعت سندھ

ضلع سانگھڑ کی تحصیل کھپرو کے ایک زمیندار کی 450 ایکڑ پر کاشت کپاس کی فصل میں سے صرف 75 ایکڑ زمین سیلاب سے محفوظ رہی۔

محکمہ زراعت سندھ کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ میں کپاس کی 100 فیصد فصل تباہ ہوگئی ہے۔

محکمہ زراعت سندھ کے شعبہ ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر علی نواز چنڑ نے اتوار کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’سندھ میں کپاس کی 100 فیصد فصل کو  نقصان ہوا ہے۔‘

سندھ کے ضلع سانگھڑ کا شمار پاکستان میں کپاس کی فصل کی زیادہ پیداوار دینے والے اضلاع میں کیا جاتا ہے۔

مقامی کاشت کاروں کے مطابق ضلع سانگھڑ کی اراضی کے لحاظ سے سب سے بڑی تحصیل کھپرو میں کپاس کی فصل مکمل طور پر سیلاب کے باعث تباہ ہوگئی ہے۔

ضلعے میں شدید سیلابی صورت حال کے بعد سندھ حکومت نے صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح سانگھڑ کو بھی آفت زدہ قرار دیا ہے۔

تحصیل کھپرو کے نواحی گاؤں حاجی فیض محمد ہنگورجو کے رہائشی حاجی ریاض ہنگورجو اور ان کے چچازاد بھائیوں اور چچا کی کل ملا کر 650 ایکڑ زرعی زمین ہے، جس میں 450 ایکڑ پر کپاس کی کاشت کی جاتی تھی۔

سیلابی صورت حال کے بعد 450 ایکڑ میں سے صرف 75 ایکڑ زمین سیلاب سے محفوظ رہی جب کہ باقی ساری زمین مکمل طور پر زیر آب آگئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی ریاض ہنگورجو نے بتایا کہ بارشوں کے بعد ہر طرف سیلابی صورت حال ہے اور نکاسی آب کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی۔

ان کے مطابق: ’یہ بارشیں اور سیلاب عین اس وقت شروع ہوئے جب فصل تقریباً پک گئی تھی۔ اچھی پیداوار کے آسرے پر کاشت کاروں نے نہ صرف اپنی تمام جمع پونجی بلکہ قرضہ لے کر کپاس کی فصل کاشت کی۔ مگر اب فصل تباہ ہونے کے بعد ایک طرف تو کوئی آمدنی نہیں ہوگی۔ جمع پونجی بھی ختم ہوگئی اوپر سے قرضہ بھی ادا کرنا ہوگا۔‘

محکمہ زراعت سندھ کے شعبہ ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر علی نواز چنڑ نے اتوار کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’22 اگست تک سندھ میں کپاس کی فصل کو 44 فیصد نقصان ہوا تھا، مگر 21 اور 22 اگست کو آنے والی بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث زرعی زمینوں سے نکاسی آب نہیں ہوسکی اور صوبے میں کپاس کی فصل مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔‘

’کپاس کی فصل سے اگر دو دن تک بارش یا سیلاب کے پانی کی نکاسی نہ کی جائے تو وہ مکمل طور تباہ ہوجاتی ہے۔ صوبے بھر میں زرعی زمین مکمل طور پر زیر آب ہے اور نکاسی آب کی کوئی جگہ نہیں ہے، اس لیے کپاس کی فصل مکمل طور تباہ ہوئی ہے۔ اب پانی میں کھڑی فصل سے کچھ کپاس نکالی جائے گی، مگر اس کا معیار انتہائی خراب ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان