امریکہ نے عراق میں ’خطرے کا سبب‘ ایرانی ڈرون مار گرایا

امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی فورسز نے اربیل کی جانب جانے والا ایرانی ’موجرچھ‘ ڈرون مار گرایا کیونکہ وہ خطرہ لگ رہا تھا۔

عراقی حکام کے مطابق چار جنوری، 2022 کو مغربی عراق میں ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنانے کے غرض سے بھیجے گئے دو مسلح ڈرونز مار گرائے گئے(اے ایف پی/ عراق کا سرکاری میڈیا سیل/ اتحادی حکام)

امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کو عراق میں ایک ایرانی ڈرون مار گرایا جو اس علاقے میں امریکی فورسز کے لیے ’خطرہ‘ تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان جو بوکین کے حوالے سے بتایا کہ ’مقامی وقت دوپہر دو بج کر 10 منٹ پر امریکی فورسز نے اربیل کی جانب جانے والا ایرانی ’موجرچھ‘ ڈرون کو مار گرایا کیونکہ یہ علاقے میں سینٹرل کمانڈ فورسز کے لیے خطرہ لگ رہا تھا۔

سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں کوئی امریکی اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔

اس سے قبل ایران کی سپاہ اسلامی پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے شمالی عراق میں مبینہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ان حملوں کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے۔ عراق کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایرانی سفیر کو طلب کر کے عراقی علاقوں پر حملوں کی وجہ سے عراق کے اعتراض سے آگاہ کیا جائے گا اور عراق اس کارروائی کو خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔‘

امریکی سینٹرل کمانڈ نے عراق کے اربیل گورنریٹ میں پاسداران انقلاب کے بلا اشتعال حملے کی مذمت کی۔

جوبوکین نے کہا کہ  اس طرح کے اندھا دھند حملوں سے معصوم شہریوں اور خطے کے استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وائٹ ہاؤس نے خطے میں تہران کے عدم استحکام پیدا کرنے والے رویے کو روکنے کا عہد کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے عراق میں حملوں کو ’عراقی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بلاجواز خلاف ورزی‘ قرار دیا۔ انہوں ایرانی حکومت کو عراق میں مزید حملے کرنے کی دھمکیوں پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کردستان کے علاقے اور بغداد میں عراقی رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان حملوں کو عراق اور اس کے عوام کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا اپنے ہمسایوں کے خلاف میزائلوں اور ڈرونز کے کھلم کھلا استعمال، یوکرین جنگ میں روس کو ڈرونز کی فراہمی اور مشرق وسطیٰ کے پورے خطے میں پراکسیز کی عالمی سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔

جیک سلیوان نے مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’ایران اپنی سرحدوں کے پار حملے کرنے سے داخلی مسائل اور اپنے لوگوں کی جائز شکایات کا الزام دوسروں پر نہیں ڈال سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ