بابر اعظم، جن کے ریکارڈز کے لیے بھی ایک ریکارڈ بک درکار ہے

بلے بازی کا کوئی ریکارڈ ہو، کسی نہ کسی صورت اس کی تار بابر اعظم کے بلے سے جڑی ہے۔

15 اکتوبر 2022 کی اس تصویر میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں اپنی سالگرہ کے کیک کے ساتھ پوز دیتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور ایک روزہ بین الااقوامی کرکٹ کے نمبر ون بلے باز بابر اعظم آج اپنی 28 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کی ٹرافی کی تقریب رونمائی کے بعد تمام ٹیموں کے کپتان بابر اعظم کی سالگرہ کی تقریب میں شریک ہوئے، جہاں پاکستانی کپتان نے اپنی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔

صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے اس دائیں ہاتھ کے بلے باز نے 2014 میں جب پاکستان کے لیے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو کسی کہ وہم و گمان میں بھی نہیں ہو گا کہ یہ 20 سالہ لڑکا چند ہی برسوں میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیائے کرکٹ کے چند عظیم ترین بلے بازوں میں شمار ہونے لگے گا۔

پانچ مئی 2014 کو بابر اعظم نے جب پاکستانی ٹیم کے سمر کیمپ کے لیے منتخب ہونے کی ٹویٹ کی تو اس وقت عالمی کرکٹ میں کمار سنگاکارا، وراٹ کوہلی، یونس خان، سٹیو سمتھ اور دیگر کئی بلے بازوں کا ڈنکا بج رہا تھا۔

سمر کیمپ کے لیے منتخب ہونے کے بعد بابر اعظم کو پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے مزید ایک سال کا انتظار کرنا پڑا۔

بابر نے اپنا پہلا ایک روزہ میچ 31 مئی 2015 کو لاہور میں زمبابوے کے خلاف کھیلا۔ اپنے پہلے ہی میچ میں گو کہ بابر کا سامنا زمبابوے کی ٹیم کے ساتھ تھا، لیکن پہلا میچ تو پہلا میچ ہی ہوتا ہے۔

کھلاڑی چاہے کوئی بھی ہو، پہلے میچ کا پریشر تو ضرور ہوتا ہے لیکن یہاں زمبابوے کا سامنا مستقبل قریب کے ایسے بلے باز سے تھا جو شاید میدان میں آیا ہی اس لیے تھا کہ کرکٹ کے تمام ریکارڈز کو اپنی کور ڈرائیو کے ذریعے باؤنڈری سے باہر پھینک دے۔

بابر اعظم نے اپنے پہلے میچ میں ہی نصف سنچری کر ڈالی اور 60 گیندوں پر 54 رنز بنائے۔

سٹیدیم کی فلڈ لائٹس میں خرابی کے باعث یہ میچ تو بے نتیجہ رہا لیکن پاکستان یہ سیریز جیت گیا اور یقینی طور پر یہ جیت زمبابوے کے مقابلے میں دو میچ جیتنے سے زیادہ اہم تھی۔

وہ دن جو روشنی کی خرابی پر غروب ہوا تھا، پاکستانی کرکٹ کے لیے ایسی صبح کی نوید سنا گیا کہ وہ کرکٹ شائقین جو 1970 اور 1980 کی دہائی میں ظہیر عباس اور جاوید میانداد کی بلے بازی سے محروم رہے اور جو 1990 کی دہائی میں سعید انور اور انضمام الحق کو بلے بازی کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکے، اپنے سامنے اپنے ہی دور کے ایسے بلے باز کو دیکھ رہے تھے جس کی بلے بازی بیٹنگ کم اور شاعری زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

لاہور کی گلیوں میں کرکٹ کھیل کر عالمی کرکٹ کے میدانوں تک پہنچنے والے بابر اعظم نے پاکستان کے لیے اپنے کیریئر کا آغاز انڈر 15 ورلڈ چیمپیئن شپ کھیل کر 2008 میں کیا اور پھر وہ پاکستان کے لیے 2010 اور 2012 میں انڈر 19 کے دو ورلڈ کپ بھی کھیلے، جہاں وہ پاکستان کے ٹاپ سکورر رہے۔

بابر کے بارے میں ان کے کزن اور پاکستانی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر کامران اکمل نے ایک بار کہا تھا: ’ہمیں بابر کو سکھانا نہیں پڑا، وہ اپنے آپ میں ہی کافی تھے۔‘

بابر اعظم ایک ایسے وقت میں پاکستانی ٹیم میں جگہ بنا پائے جب مصباح الحق اور یونس خان کے کیریئرز اختتام کی جانب رواں تھے۔ ایسے میں وہ صرف پاکستانی ٹیم کے بلے باز ہی نہیں بلکہ پاکستانی قوم کی ان امیدوں کا محور بن گئے، جسے طویل عرصے سے صرف بولنگ کے زور پر ہی میچ جیتنے کا تجربہ تھا۔

بابر اعظم پاکستانی بلے بازی میں وہ تبدیلی لائی جس کی خواہش شاید گذشتہ 70 برسوں سے ہر پاکستانی کرکٹ فین کے دل میں پنپ رہی تھی۔

دنیا کے ہر ملک کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے پاکستانی شائقین کا بھروسہ ہمیشہ اپنی بولنگ ہر رہا تھا، لیکن بابر اعظم کی آمد کے بعد شائقین کا بھروسہ دعاؤں کے علاوہ اپنے بلے بازوں کی صلاحیت پر بھی بحال ہونے لگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اور بابراعظم نے بھی پاکستانی قوم کو مایوس نہیں کیا۔ انہوں نے پاکستانی ٹیم کو اہم میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا اور دوسری جانب ریکارڈ بنانے کا بھی ریکارڈ بنا دیا۔

کرکٹ کے اعداد و شمار کی ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو میں بابر اعظم کا پروفائل پیج اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بلے بازی کا کوئی ریکارڈ ہو، کسی نہ کسی صورت اس کی تار بابر اعظم کے بلے سے جڑی ہے۔

ایک سیریز میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ ہو یا لگاتار نصف سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بابر اعظم ہر جگہ نمبر ون دکھائی دیتے ہیں۔

کسی سیریز میں سب سے زیادہ رنز سکور کرنے کا ریکارڈ ہو یا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تیز ترین 2000، 2500 اور 3000 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ ہر جگہ بس بابر کا نام ہی دکھائی دیتا ہے۔

بطور کپتان بھی ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بابر اعظم کے نام ہے اور ٹی ٹوئنٹی میں لگاتار سب سے زیادہ میچوں میں کپتانی کرنے کا اعزاز بھی بابر کے نام ہے۔

طویل ترین عرصے تک نمبر ون ٹی ٹوئنٹی بلے باز رہنے کا ریکارڈ ہو یا ایک ہی وقت میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے ٹاپ فائیو بلے بازوں میں رہنے کا ریکارڈ، بابر اعظم کا نام جلی حروف میں جگمگا رہا ہے۔

یہ کہنا بھی قطعی طور پر غلط نہ ہو گا کہ بابر اعظم کے ریکارڈز کا ریکارڈ رکھنے کے لیے بھی ایک ریکارڈ بک درکار ہے۔

اس کے علاوہ ان گنت ایسے ریکارڈز بھی ان کے نام ہیں، جن کو دیکھ کر ان کے ہم عصر وراٹ کوہلی بھی یہ کہہ اٹھتے ہیں کہ ’بابراعظم اس دور کے عظیم ترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔‘

بابراعظم کے بلے کی کاٹ دیکھنی ہو تو آسٹریلوی وائٹ بال کپتان ایرون فنچ کا یہ جملہ ہی کافی ہے جو انہوں نے پاکستان کے خلاف اپریل میں کھیلی جانے والی سیریز کے اختتام پر کہا تھا: ’خوش ہیں کہ ہمیں بابر کو مزید بولنگ نہیں کرنی پڑے گی۔‘

بابر اعظم کی سالگرہ پر ای ایس پی این کرک انفو نے ان کے مداحوں کے لیے بطور تحفہ بابر اعظم کی بہترین شاٹس کی ویڈیوز پر مبنی ایک ٹوئٹر تھریڈ بھی پوسٹ کی ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ