کیا بابر اعظم انگلینڈ کی کمزور ٹیم کے خلاف فارم حاصل کرسکیں گے؟

انگلینڈ کی ٹیم کے کپتان معین علی بہت پر امید ہیں کہ ٹیم اچھا پرفارم کرے گی کیونکہ متعدد کھلاڑی پی ایس ایل میں پاکستان میں کھیل چکے ہیں اور ماحول کو سمجھتے ہیں۔

پاکستان کے کپتان بابر اعظم (دائیں) 19 ستمبر 2022 کو کراچی کے نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹرافی کے ساتھ پوز دینے سے قبل اپنے انگلینڈ کے ہم منصب جوز بٹلر سے مصافحہ کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج (منگل) کو کراچی میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ کی ٹیم 17 سال بعد پاکستان کا دورہ کر رہی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل دونوں ٹیموں کے پاس موقع ہو گا کہ اپنی کارکردگی میں پختگی حاصل کر سکیں۔ اگرچہ ورلڈ کپ آسٹریلیا میں ہو گا جہاں کی پچز پاکستان سے قدرے مختلف ہیں۔

پاکستان کی کمان بابر اعظم کے ہاتھ میں ہے اور انگلینڈ کے خلاف سیریز میں ایشیا کپ کے مقابلے میں صرف ایک تبدیلی کی گئی ہے۔ فخر زمان کی جگہ شان مسعود کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو بحیثیت اوپنر کامیاب کاؤنٹی سیزن کھیل کر آئے ہیں۔

تاہم شان مسعود قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں مڈل آرڈر میں کھیلے اور ان کی کارکردگی اوسط درجے کی رہی۔

بابر اعظم کی اوپننگ پر تنقید

بابر اعظم عصر حاضر کے مایہ ناز بلے باز ہیں اور مسلسل زبردست کارکردگی دکھاتے آئے ہیں۔ وہ آئی سی سی کی رینکنگ میں کئی سالوں سے اولین پوزیشن پر رہے ہیں لیکن حالیہ سیریز کے بعد ان کی بطور اوپنر کارکردگی پر تنقید کی جا رہی ہے۔

بابر اعظم نے اس سال اب تک سات اننگز کھیلی ہیں، جن میں وہ 19 کی اوسط سے 134 رنز بنا سکے ہیں اور ان کا سٹرائیک ریٹ 122 ہے، جو جدید دور کی کرکٹ میں کم سمجھا جاتا ہے۔

ان کے ساتھ محمد رضوان دوسرے اوپنر ہیں جو بابر اعظم سے مجموعی رنز میں تو آگے ہیں لیکن وہ بھی سٹرائیک ریٹ کی وجہ سے تنقید کا شکار رہے ہیں۔

ایشیا کپ میں بابر اعظم چھ میچز میں کوئی بڑی اننگز نہیں کھیل سکے، جس کے نتیجے میں ٹیم پر اثر پڑا اور آخری دونوں میچز میں ٹاپ آرڈر ناکام نظر آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انگلینڈ کی موجودہ ٹیم نسبتاً کمزور اور ناتجربہ کار ہے۔ ٹیم کے چار بہترین کھلاڑی دستیاب نہیں ہیں۔ بین سٹوکس اور کرس جارڈن کی کمی سے بولنگ کمزور نظر آتی ہے جس کا بابر اعظم خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اپنا سٹرائیک ریٹ بہتر کر سکتے ہیں۔

انگلینڈ کی ٹیم کی قیادت معین علی کریں گے۔ باقاعدہ کپتان جوز بٹلر ورلڈ کپ کے لیے اپنی توانائی بچا کر رکھنا چاہتے ہیں اور نہیں کھیل رہے۔

انگلینڈ کی بیٹنگ میں سب سے اہم ذمہ داری ڈیوڈ ملان کی ہو گی جو ایک عرصہ تک ورلڈ نمبر ون رہے ہیں۔ بین ڈکٹ، ہیری بروک اور لیام ڈاؤسن بھی قابل ذکر بلے باز ہیں لیکن جونی بیرسٹو اور بین سٹوکس کے نہ ہونے سے بیٹنگ کمزور نظر آتی ہے۔

بولنگ میں معین علی، عادل رشید اور ڈیوڈ وائلی فرق ڈال سکتے ہیں تاہم بولنگ کا اصل بوجھ کرس ووکس اور مارک ووڈ پر ہو گا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 21 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جا چکے ہیں، جن میں سے چھ پاکستان اور 13 انگلینڈ نے جیتے ہیں اور ایک ٹائی ہو چکا ہے۔ اس طرح انگلینڈ کو مجموعی طور پر پاکستان پر سبقت حاصل ہے۔

پچ کیسی ہو گی؟

نیشنل سٹیڈیم کی پچ بظاہر بیٹنگ کے لیے سازگار ہے لیکن گرم موسم کے باعث ڈیو فیکٹر بھی ہو گا۔ پچ وقت کے ساتھ سست ہوتی جائے گی، اس لیے ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے سکتی ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم کے کپتان معین علی بہت پر امید ہیں کہ ٹیم اچھا پرفارم کرے گی کیونکہ متعدد کھلاڑی پی ایس ایل میں پاکستان میں کھیل چکے ہیں اور ماحول کو سمجھتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ