انگلینڈ، پاکستان سیریز کیا ورلڈ کپ کی تیاری میں مددگار ہوگی؟

مہمان ٹیم ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور انڈیا سے حالیہ ٹوئنٹی 20 سیریز کی پے در پے شکستوں کے بعد پاکستان کے خلاف وائٹ بال سیریز میں فتح کے لیے پر امید ہے۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی 16 ستمبر 2022 کو کراچی کے نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچ سے قبل پریکٹس کر رہی ہے (تصویر: اے ایف پی)

17 سال بعد پاکستان کے دورے پر پہنچنے والی انگلینڈ کرکٹ ٹیم منگل سے میزبان ملک کے ساتھ سات ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کی سیزیز کا آغاز کرے گی اس طرح یہ سیریز اگلے ماہ آسٹریلیا میں ہونے والے شارٹ فارمیٹ کرکٹ یعنی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے دونوں ٹیموں کے لیے بھر پور تیاری کا موقع فراہم کرے گی۔

انگلینڈ کی طویل انتظار کے بعد پاکستان واپسی آسٹریلیا کے دورے کے پانچ ماہ بعد ہوئی ہے جو 24 سالوں بعد کینگروز کا بھی پہلا دورہ تھا جس سے ملک کا کرکٹ کے لیے محفوظ ہونے کا تاثر بڑھا تھا۔

2009 میں سری لنکا کی ٹیم کی بس پر حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بتدریج واپس آئی ہے۔ اس دوران مجبورا پاکستان کو دیگر ٹیموں کے ساتھ نیوٹرل مقامات پر ہوم میچز کھیلنے پڑے تھے۔

انگلینڈ کو بھی دراصل گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان آنا تھا لیکن نیوزی لینڈ کی جانب سے مبینہ سکیورٹی خدشات پر دورے سے دستبرداری کے بعد انگلینڈ نے بھی مختصر نوٹس پر اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

انگلینڈ کے اس فیصلے سے پاکستان اور اس کے کرکٹ بورڈ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جس نے اسے اپنی ’بے عزتی‘ قرار دیا تھا کیوں کہ انہوں نے یہ ثابت کرنے کے لیے مسلسل اور محنت طلب اقدامات کیے تھے کہ یہ ملک کرکٹ کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے۔

انگلینڈ کو اس دورے کے بعد دسمبر میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہے جس کے بعد نیوزی لینڈ کی واپسی ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مہمان ٹیم ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور انڈیا سے حالیہ ٹوئنٹی 20 سیریز کی پے در پے شکستوں کے بعد پاکستان کے خلاف وائٹ بال سیریز میں فتح کے لیے پر امید ہے۔

گذشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات میں سری لنکا کے ہاتھوں ایشیا کپ کے فائنل میں شکست کے بعد پاکستان بھی اس سیریز میں جیت کے لیے کوشاں ہے۔

رواں سال کپتان اوئن مورگن کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ ذمہ داری سنبھالنے والے انگلینڈ کے نئے کپتان جوس بٹلر پنڈلی کی انجری کا شکار ہیں جس سے ان کی پاکستان کے خلاف سیریز میں شرکت پر ابھی تک سوالیہ نشان لگا ہے۔

بٹلر نے اس حوالے سے کہا: ’یہ اس ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے ایک اہم سیریز ہے۔ میرے لیے اس سیریز کے صرف آخری دو میچوں کے لیے فٹ ہونے کے امکان کے باوجود اپنی ٹیم کے ساتھ سفر کرنا بہت ضروری تھا۔‘

ان کے بقول: ’ظاہر ہے کہ سب کا بنیادی مقصد ورلڈ کپ کے لیے پوری طرح تیار ہونا ہے۔‘

بٹلر نے مزید کہا:

’پاکستان ایک بہت مضبوط ٹیم ہے جو ہمیں واقعی ایک سخت چیلنج دے گی۔‘

معین علی ان کی غیر موجودگی میں ٹیم کی قیادت کریں گے۔

پاکستان کے ٹاپ آرڈر بلے باز شان مسعود کے مطابق اوپنر ایلکس ہیلز کی واپسی انگلینڈ کی بیٹنگ کو تقویت دے گی۔

شان مسعود نے کہا:

’میرے خیال میں انگلینڈ بہترین وائٹ بال ٹیموں میں سے ایک ہے۔ انگلینڈ ہمارے لیے ایک بہت اچھا موقع فراہم کرے گا اور شاید یہ ورلڈ کپ سے پہلے بہترین ٹیموں میں سے ایک کے خلاف کھیلنے کی مثالی تیاری ہے۔‘

پہلے چار میچ 20، 22، 23 اور 25 ستمبر کو کراچی میں جبکہ آخری تین لاہور میں 28، 30 ستمبر اور 2 اکتوبر کو کھیلے جائیں گے۔

آسٹریلیا  کی طرح انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو بھی سربراہ مملکت جتنی سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے،

حکام نے بتایا کہ چار ہزار پولیس اہلکار اور نیم فوجی اہلکار میچ کے دنوں میں ٹیموں اور سٹیڈیم کی حفاظت کے لیے ڈیوٹی پر ہوں گے۔

تماشائیوں کو سٹیڈیم سے کم از کم ایک میل کے فاصلے پر پارکنگ کرنا ہوگی اور مکمل تلاشی کے بعد خصوصی محفوظ شٹلز کے ذریعے انہیں سٹیڈیم لایا جائے گا۔

پاکستانی سکواڈ: بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان، عامر جمال، ابرار احمد، آصف علی، حیدر علی، حارث رؤف، افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد حارث، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم، نسیم شاہ، شاہنواز دہانی، شان مسعود، عثمان قادر۔

برطانوی سکواڈ: جوس بٹلر (کپتان)، معین علی، ہیری بروک، جارڈن کاکس، سیم کرن، بین ڈکٹ، لیام ڈاسن، رچرڈ گلیسن، ایلکس ہیلز، ٹام ہیلم، ول جیکس، ڈیوڈ ملان، عادل رشید، فل سالٹ، اولی سٹون، ریس ٹوپلی، ڈیوڈ ولی، کرس ووکس، لیوک ووڈ، مارک ووڈ۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ