امریکی فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی، کیا ایران کے خلاف جنگ کی تیاری؟

یہ سعودی عرب میں 2003 کے بعد پہلی تعیناتی ہوگی جب امریکی افواج سعودی عرب میں بارہ سال کے قیام  کے بعد جس دوران اس نے عراق کے خلاف دو جنگیں لڑیں انخلا ہوا تھا۔ تو کیا خطے میں ایک نئی جنگ کی تیاریاں ہیں؟  

سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے سعودی عرب میں امریکی فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ (ایس پی اے)

سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے سعودی عرب میں امریکی فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی جس کے بعد امریکہ 2003 کے بعد دوبارہ اپنے فوجی وہاں تعینات کرے گا۔ تو کیا ایران کے خلاف خطے میں ایک نئی جنگ کی یہ تیاری ہے؟

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے فروغ کے لیے سعودی عرب میں امریکی افواج کی تعیناتی کی منظوری دی۔ امریکی محکمہ دفاع نے بھی سعودی عرب میں امریکی فوج کی تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہےکہ امریکہ ابھرتے ہوئے سنگین خطرے کو روکنےکے لیے سعودی عرب میں اپنے وسائل اور فوجی دستوں کو تعینات کرے گا۔

یہ سعودی عرب میں 2003 کے بعد پہلی تعیناتی ہوگی جب امریکی افواج سعودی عرب میں بارہ سال کے قیام  کے بعد جس دوران اس نے عراق کے خلاف دو جنگیں لڑیں انخلا کیا تھا۔ تو کیا خطے میں ایک نئی جنگ کی تیاریاں ہیں؟  

سعودی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق ’سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان باہمی تعاون کی بنیاد پر اور ان کی خطے کی سکیورٹی اور تحفظ دینے کی خاطر ہر قدم اٹھانے کی خواہش کے مدنظر شاہ سلمان نے امریکیوں کی میزبانی کا منظوری دی ہے۔‘

اے ایف پی نے کنگز کالج لندن کے پروفیسر اندریس کریگ کے حوالے سے کہا ہے کہ فوجیوں کی نقل و حرکت ’امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کی صورت میں اپنی عسکری آپشنز کو بڑھانا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات میں گذشتہ برس مئی سے شدید کشیدگی چلی آ رہی ہے جب صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکلنے اور اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

امریکہ اور سعودی عرب نے یہ نہیں بتایا ہے کہ بادشاہت میں کتنے امریکی فوجی تعینات کئے جائیں گے۔

امریکی حکام کا کہناہے کہ سعودی عرب میں 500 فوجیوں کی تعیناتی گذشتہ ماہ پینٹاگون کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کے اعلان کا حصہ ہے۔ پینٹاگون نے مشرقی وسطیٰ میں ایک ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ فوجی کہاں تعینات کئے جائیں گے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 500 امریکی فوجی پرنس سلطان فضائی اڈے پر تعینات ہوں گے۔ پروفیسر کریگ کے مطابق 500 امریکی فوجی کوئی زیادہ بڑی تعیناتی نہیں خصوصا جب ہم ایران کے ساتھ جنگ کی سوچ رہے ہیں۔ ’یہ فوجی اس ائر بیس کو فضائی سکواڈرن کی ممکنہ تعیناتی کے لیے تیاری کریں گے۔‘

اس بیس پر ہزاروں امریکی فوجی اور جیٹ طیارے 1991 سے تعینات تھے۔

رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے حکام کا کہناہے سعودی عرب میں امریکی فوج کی تعیناتی کا مقصد خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے اور دفاعی شعبے میں مشترکہ تعاون کو بڑھانا ہے۔

ریاض اور واشنگٹن دونوں ایران پر تیل کے ٹینکروں اور ڈرونز پر حملوں کا الزام عائد کرتے ہیں جس کی تہران تردید کرتا ہے۔

یکی صدر ٹرمپ نے کہا ہےکہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثرو رسوخ کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا