’لڑکی کو روتا دھوتا نہیں بلکہ مضبوط دکھانا ہے‘

کبھی اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ سکرین پر مجھے کتنا وقت ملا، ’پرے ہٹ لوّ ‘کی مرکزی اداکارہ مایا علی کا دلچسپ انٹرویو۔

پاکستانی فلم ’طیفا ان ٹربل ‘سے فلمی دنیا میں دھماکے دار انٹری کرنے والی مایا علی کی ایک اور فلم ’پرے ہٹ لوّ‘ عید الاضحٰی پر ریلیز ہو رہی ہے۔

فلم میں ان کے ساتھ شہریار منوّر اور ماہرہ خان بھی ہیں جبکہ اسے معروف ہدایت کار عاصم رضا نے بنایا ہے اور پروڈیوسر شہریار منوّر ہیں۔

مایا علی نے اپنے کیرئیر کا آغاز ٹی وی پر میزبانی سے کیا اور انہیں شہرت ٹی وی ڈراموں سے ملی۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ’ایک نئی سنڈریلا‘، ’دیار دل‘ ، ’ عون زارا‘  اور ’من مائل ‘ شامل ہیں، جبکہ ’من مائل‘ کے لیے مایا کو بہترین اداکارہ کا لکس سٹائل ایوارڈ بھی ملا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے مایا نے بتایا ان کی گذشتہ فلم کی طرح اس فلم میں بھی کردار جاندار ہے، یہ ایک ایسی لڑکی کا کردار ہے جو خود مختار اور اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ’طیفا ان ٹربل ‘ کی آنیہ اور ’پرے ہٹ لوّ‘ کی ثانیہ میں کیا فرق ہے تو ان کا کہنا تھا دونوں کرداروں میں انگریزی کے حرف ’ایس‘ کے علاوہ بھی بہت فرق ہے، یہ ایک ایسا کردار ہے جس سے بہت سی لڑکیاں متاثر ہوں گی۔

مایا نے بتایا ان کی گذشتہ فلم کے ہدایت کار احسن رحیم اور نئی فلم کے ہدایت کار عاصم رضا دونوں کا یہی مقصد تھا کہ لڑکی کو مضبوط دکھایا جائے، ایک ایسی لڑکی جو اپنے فیصلے خود کرتی ہو، اسے معلوم ہو کہ اس کے لیے اچھا اور برا کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ ٹی وی ڈراموں میں خواتین کے روایتی روتے دھوتے کردار کے بجائے فلموں میں لڑکی کو خودمختار اور مضبوط ارادے کی مالک دکھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا جب لوگوں کو ٹی وی یا فلم کے ذریعے اچھی چیز دکھائی جائے گی تو اس سے پورے ملک میں تبدیلی آنے کی امید ہے اور اس سے معاشرے میں ایک مثبت سوچ جنم لیتی ہے۔

پرے ہٹ لوّ کے ٹریلر سے معلوم ہوتا ہے کہ فلم میں بہت سے کردار ہیں تو کیا مایا کو سکرین پر ملنے والے وقت میں کمی کا شکوہ تو نہیں؟

اس پر مایا کا کہنا تھا وہ کبھی بھی اس بات کی پرواہ نہیں کرتیں کہ سکرین پر انہیں کتنا وقت ملا۔ ’جب میں نے فلم کا سکرپٹ پڑھا تو معلوم ہوا کہ ثانیہ کا کردار بہت مضبوط ہے اور کوئی بھی کردار اسی وقت مضبوط ہوتا ہے جب اس کے معاون کردار بھی مضبوط ہوں، کبھی ایک ہی کردار کہانی کو لےکر نہیں چل سکتا۔‘ 

فلم میں ماہرہ خان کے ساتھ کام کرنے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ بد قسمتی سے ان کا ماہرہ خان کے ساتھ کوئی سین نہیں۔

مایاکا کہنا تھا انہیں معلوم ہے کہ ان کا کردار پہلے ماہرہ ادا کر رہی تھیں اور بعد میں یہ انہیں ملا، تاہم اس سے زیادہ وہ کچھ نہیں جانتی لیکن چونکہ پاکستان کی فلمی صنعت بہت چھوٹی ہے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی ایک کام نہیں کرسکا تو دوسرا اُس کی جگہ کر لیتا ہے۔

’طیفا ان ٹربل‘ کی اتنی بڑی کامیابی پر مایا کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اتنی کامیابی ملے گی۔

انہیں یقین ہے کہ جب محنت اور لگن سے کام کیا جائے تو کامیابی ضرور ملتی ہے اور کسی بھی کام کا حتمی فیصلہ عوام ہی کرتے ہیں۔

پرے ہٹ لوّ ‘ کی کہانی عمران اسلم نے لکھی ہے اور ٹریلر کے مطابق اس میں چار شادیاں اور ماہرہ خان کا خصوصی رقص بھی ہے۔

تو کیا مایا کو بھی ہم بڑے پردے پر رقص کرتا دیکھیں گے؟ اس پر مایا کا کہنا تھا ہاں! ایک گانا ایسا ہے۔ ’فلم میں ماہرہ خان کا خصوصی رقص نگاہ جی نے کوریوگراف کیا ہے جو بہت ہی خوبصورت ہے۔‘

مایا کے مطابق، انہوں نے ماہرہ کو میسج کرکے ان کے رقص کی تعریف بھی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سوال پر کہ پچھلی فلم میں انہوں نے ’میں آئٹم نمبر نہیں کروں گی‘ صاف کہہ دیا تھا، کیا اب ایک سال بعد ان کا ارادہ بدلہ ہے؟ تو مایا نے کہا آئٹم نمبر کیا ہوتا ہے؟ ’میری رائے میں جس گانے پر آپ کھُل کر ناچ سکیں، جس کا پورا مزہ لیں وہ آئٹم نمبر نہیں بلکہ ایک گانا ہی ہوتا ہے۔‘

ٹیلی ویژن سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والی مایا فلموں میں قدم رکھنے بعد اسے کیسے دیکھتی ہیں کیونکہ پاکستانی ٹی وی ڈرامے عالمی سطح پر شہرت رکھتے ہیں جبکہ فلمیں ابھی مشکل دور سے گزر رہی ہیں؟ مایا علی کا کہنا تھا ان کے خیال میں فلموں کا مشکل دور اب ختم ہوچکا ہے اور اب پاکستان میں اچھی فلمیں بن رہی ہیں۔

انہوں نے بالی وڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا وہاں بھی اتنی فلمیں بننے کے باوجود سال کے آخر میں آٹھ سے 10 فلمیں ہی یاد رہ جاتی ہیں اور پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے جبکہ پاکستانی ڈرامے بہت اچھے ہوتے ہیں اور انڈیا میں ایسا بالکل نہیں۔

تو کیا مایا علی کی ٹی وی پر واپسی ہوگی؟ اس سوال پر ان کا کہنا تھا وہ ٹیلی ویژن کو بہت یاد کر رہی ہیں مگر کیونکہ فلم کی شوٹنگ میں بہت زیادہ وقت درکار ہوتا ہے لہذا دو سال کے دوران انہیں وقت نہیں مل سکا، مگر جیسے ہی کوئی اچھی کہانی ملے گی وہ ٹی وی پر دوبارہ کام ضرور کریں گی۔

مایا نے فلموں میں اب تک علی ظفر اور شہریار منوّر کے ساتھ کام کیا ہے۔ تو وہ اب کس ہیرو کے ساتھ کام کرنا پسند کریں گی؟ انہوں نے بتایا کہ انہیں شہریار منور کے ساتھ کام کرکے بہت اچھا لگا اور وہ ان کے ساتھ مزید کام کرنا چاہتی ہیں تاہم وہ فواد خان کی بہت بڑی مدّاح ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے۔

پاکستان میں بالی وڈ فلموں کی نمائش پر پابندی کے بارے میں ان کا کہنا تھا اس وقت پاکستانی سینما کو فلموں کی ضرورت ہے اور فلمیں کیوں نہیں لگنی چاہییں؟’اگر ہم انہیں سنیما آنے سے روک دیں گے تو نقصان ہوگا، اس لیے سنیما میں فلموں کو نہیں رکنا چاہیے‘۔

اگر مایا کو انڈیا سے فلم میں کام کرنے کی پیشکش ہو تو وہ  کریں گی؟ ’اس کا دارومدار حالات پر منحصر ہے، فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، کام صرف کام ہوتا ہے چاہے وہ کسی بھی ملک میں ہو، تاہم میری ترجیح پاکستان ہے۔‘

پاکستانی عوام کی جانب سے مختلف ردعمل پر ان کا کہنا تھا ’میں ابھی تک سمجھ نہیں پائی کہ پاکستانی عوام کو کیا چاہیے؟ ایک طرف اگر پاکستانی اداکارائیں انڈیا کی اداکاراؤں کی طرح کپڑے پہن لیں تو اس پر فورا ایک تقابل شروع کردیا جاتا ہے حالانکہ اگر آپ پاکستانی شادیوں میں جائیں تو وہاں بھی خواتین نے اسی طرح کے کپڑے پہنے ہوتے ہیں مگر ہمیں کہا جاتا ہے کہ ایسا کیوں ہے یہ تو پاکستانی کلچر نہیں‘۔

آخر میں جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی فلم ’طیفا ان ٹربل‘ کے لیے لکس سٹائل ایوارڈ میں نامزد نہیں کیا گیا تو کیا انہیں کوئی افسوس ہے؟ اس پر انہوں نے کہا ’مجھے عوام کی جانب سے بہت پیار ملا اور آج بھی جب لوگ مجھے ملتے اور تعریف کرتے ہیں تو میرے لیے یہی سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔‘

پچھلی فلم میں آنیہ اور اس فلم میں ثانیہ نام کیا سوچ سمجھ کر رکھا گیا؟ اس کے جواب میں مایا نے بتایا کہ ایسا بالکل نہیں بلکہ انہیں تو سیٹ پر پہنچ کر خیال آیا تھا کہ یہ کافی دلچسپ کام ہوگیا ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی فلم