صدف نعیم کی موت حادثہ، کارروائی یا پوسٹ مارٹم نہیں چاہتا: خاوند

عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں نے خاتون صحافی کی ’حادثے‘ میں موت کی تصدیق کی ہے۔

صدف نعیم چینل فائیو سے وابستہ تھیں (صدف نعیم فیس بک پیج)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران نجی ٹی وی چینل سے وابستہ خاتون صحافی صدف نعیم کی حادثاتی موت کے بعد ان کے خاوند نے پولیس کو لکھ کر دیا ہے کہ ان کی بیوی کی ہلاکت ایک حادثہ ہے، وہ ’کسی قسم کی کارروائی یا پوسٹ مارٹم‘ نہیں کروانا چاہتے۔ 

اطلاعات کے مطابق کنٹینر سے گرنے کے بعد کچلے جانے صدف نعیم کی موت واقع ہوئی۔

اس حوالے سے خود عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں نے خاتون صحافی کے جان سے جانے کی تصدیق کی ہے۔

صدف نعیم نامی خاتون صحافی کا تعلق نجی ٹی وی چینل فائیو نیوز سے تھا۔

صحافی قذافی بٹ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ خاتون صحافی کی لاش کو لاہور منقتل کیا جا رہا ہے۔

چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے بڑے افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج ایک حادثے کی وجہ سے ہمیں اپنا آج کا لانگ مارچ ملتوی کرنا پڑا ہے۔‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ ’ان (صدف منیر) کی فیملی کے لیے ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں حوصلہ اور طاقت دے اس سانحے سے نمٹنے کے لیے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ ’آج کے افسوسناک حادثے کے بعد فوری طور پر مارچ کو روک دیا گیا ہے. انشا اللہ کل کامونکی سے دوبارہ آغاز ہو گا۔‘یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں سادھوکی میں چینل فائیو سے وابستہ خاتون صحافی صدف نعیم کنٹینر کے ساتھ چل رہی تھیں اور رش میں دھکا لگنے سے اچانک کنٹینر کے نیچے گر گئیں۔

موقع پر موجود صحافی شاہد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’کنٹینر کے آس پاس رش تھا اور صدف پیدل کنٹینر کے ساتھ چل رہی تھیں۔ انہیں دھکا لگا اور وہ ٹائر کے نیچے آگئیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’صدف کی موت کنٹینر ان کے اوپر سے گزرنے کے بعد ہی ہو گئی تھی۔‘

صحافی شاہد چوہدری نے بتایا کہ ’نیچے سے لوگوں نے شور مچایا تو کنٹینر سے عمران خان و دیگر قیادت نے کنٹینر رکوایا اور تفصیلات معلوم کیں۔‘

کوریج کے لیے عمران خان کے کنٹینر موجود صحافی قذافی بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب حادثہ پیش آیا اور وہ دیگر رپورٹرز کے ہمراہ نیچے پہنچے تو چینل کا لوگو دیکھ کر انہیں اندازہ ہوا کہ ’یہ ہماری ساتھی خاتون رپورٹر صدف نعیم ہیں۔‘

قذافی بٹ نے کہا کہ یہ ’دیکھتے ہی ہمارے اوسان خطا ہو گئے کہ جو ساتھی رپورٹر کچھ دیر پہلے تک ہمارے ساتھ لائیو بیپر دے رہی تھیں وہ ایک لاش بنی پڑی ہے۔‘  

صدف نعیم لاہور کے علاقے اچھرہ کی رہائشی تھیں۔ لواحقین میں دو بچے اور ان کے شوہر شامل ہیں۔

لاہور پریس کلب کے سیکرٹری عبدالمجید ساجد کے مطابق ’پی ٹی آئی لانگ مارچ میں دم توڑنے کے بعد صدف نعیم کی لاش ریسکیو گاڑی پر صحافی قذافی بٹ اکیلے مرید کے ٹی ایچ کیو ہسپتال  لے کر گئے اور کوئی پی ٹی آئی کا عہدیدار یا کارکن ساتھ نہیں گیا۔‘

صدف نعیم نے گزشتہ روز کنٹینر میں عمران خان کا انٹرویو بھی کیا تھا جو ان کا آخری انٹرویو ثابت ہوا۔ وہ پنجاب اسمبلی اور شوبز کی بیٹ گزشتہ دس سال سے کررہی تھیں۔

صدف نعیم کے خاوند محمد نعیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوٹو گرافر کی نوکری کرتے ہیں ان کے دو بچے ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی اور وہ دونوں مل کر گھر کا خرچ چلاتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’صدف نے کبھی مشکل حالات میں بھی حوصلہ نہیں ہارا، بطور رپورٹر انہوں نے بہت محنت کی۔ وہ بہت خوددار تھیں اور کسی سے مدد لینا انہیں پسند نہیں تھا۔ وہ اپنے سب مسائل خود حل کیا کرتی تھیں۔‘

’14، 15 سال سے وہ چینل فائیو کے ساتھ ہی وابستہ تھیں، آج پیش آنے والا واقعہ ایک حادثہ ہے جسے اللہ کی مرضی سمجھ کر قبول کر لیا۔‘

وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ نے صدف نعیم کی فیملی کے لیے 25 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت صدف نعیم کی فیملی کی مکمل دیکھ بھال کرے گی۔ ’حادثے میں صدف نعیم کے جاں بحق ہونے کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے صدف نعیم کے اہل خانہ کے لیے 50 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ضابطے کی کارروائی فوری مکمل کرکے چیک اہل خانہ کے حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے صدف نعیم کی الم ناک موت پر دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’لانگ مارچ کنٹینر سے جاں بحق ہونے والی رپورٹر محترمہ صدف نعیم کا واقعہ انتہائی الم ناک ہے۔‘

’صدف نعیم کے اہل خانہ سے تعزیت اورانتہائی ہمدردی ہے۔‘

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صدف نعیم کے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی کی اور کہا کہ ’دکھ کی اِس گھڑی میں ہمدردیاں اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو غریقِ رحمت فرمائے۔‘

مریم نواز شریف نے اس واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ فرض کی راہ میں جان دینے والی صدف اور ان کے خاندان کے لیے میں دعا گو ہوں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان