’کسی چیز کو رکاوٹ نہیں سمجھا:‘ اے سی سی اے کی پہلی پاکستانی نائب صدر

2014 میں پہلی مرتبہ اے سی سی اے میں منتخب ہونے والی عائلہ مجید ایک سال بعد اس بین الاقوامی ادارے کی صدر بن جائیں گی۔

عائلہ مجید کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بطور پہلی خاتون بورڈ ممبر کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے(انڈپینڈنٹ اردو)

میں نے کبھی کسی رکاوٹ کو مسئلہ نہیں سمجھا کیونکہ میرا ماننا ہے کہ اگر ہم اپنی ساری توجہ اپنے کام، ہنر کو نکھارنے اور مقصد پر رکھیں تو کوئی چیز مشکل نہیں ہوتی۔

یہ کہنا تھا پروفیشنل اکاؤنٹنسی باڈی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) کی پہلی مسلمان اور پاکستانی نائب صدر عائلہ مجید کا۔

اے سی سی اے کی پہلی جنوبی ایشیائی نائب صدر عائلہ مجید نے انڈپینڈنٹ اردو کو اپنے متنوع تعلیمی پس منظر کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی سے حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے فیڈرل گورنمنٹ کالج سے پری انجینیئرنگ اور پری میڈیکل پڑھا، اور بعد ازاں معاشیات، فزکس اور ریاضی میں گریجویشن کی۔

انہوں نے لمز سے ایم بی اے اور اے سی اے کیا، اور یونیورسٹی آف لندن سے قانون کی تعلیم بھی حاصل کی۔  

انہوں نے مزید بتایا: ’ایم اینڈ اے فنانشل ایڈوائزری میں کام کرنے کے دوران مجھے اندازہ ہوا کہ اکاؤنٹنگ میں اپنی مہارت کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اسی لیے میں نے اے سی سی اے کی تعلیم حاصل کی۔‘

عائلہ مجید نے بتایا کہ اے سی سی اے 1904 میں قائم کی گئی ایک گلوبل اکاؤنٹنگ باڈی ہے، جبکہ اس کی اعلیٰ ترین باڈی اے سی سی اے کونسل ہے، جس کے لیے ان کا پہلی مرتبہ 2014 میں انتخاب ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تب بھی میں پہلی پاکستانی تھی جس کا انتخاب کیا گیا۔ یہ انتخاب تین سال کے لیے کیا جاتا ہے۔ 2017 میں میں نے دوسری مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئی اور اب یہ تیسری مرتبہ ہے۔‘

عائلہ مجید کا کہنا تھا کہ اے سی سی اے  گلوبل باڈی کے طریقہ کار کے مطابق اس سال وہ نائب صدر ہیں، جبکہ آئندہ سال ڈپٹی صدر کے عہدے پر فائز ہوں گی اور اس سے اگلے سال صدر بن جائیں گی۔

عائلہ مجید کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بطور پہلی خاتون بورڈ ممبر کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جبکہ وہ ورلڈ اکنامک فورم میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔

اے سی سی اے کی پہلی مسلم نائب صدر کا معاشرتی ترقی میں خواتین کی شمولیت کے متعلق کہنا تھا: ’میں سمجھتی ہوں کہ ایسا کوئی شعبہ نہیں جہاں خواتین کام نہیں کر سکتیں۔ فضا میں جانے سے لے کر جنگی طیارے اڑانے تک، ڈاکٹر، انجینئر، فنانس پروفشنل اور نیوکلیئر سائنس دان بننے تک خواتین سب کر سکتی ہیں، اور کئی جگہوں پر خواتین نے اپنی بہترین لیڈر شپ سکلز کو منوایا بھی۔‘

ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس 180 ممالک میں تقریباً 50 لاکھ طلبا اور دو لاکھ اراکین کے ساتھ سب سے بڑا اور تیزی سے ترقی کرنے والا اکاؤنٹنسی کا بین الاقوامی ادارہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر