گاڑیوں کی مرمت کرتی متحدہ عرب امارات کی پہلی خاتون

ہدیٰ آل متروش ان سات اماراتی شہریوں میں سے ایک ہیں جو یو اے ای میں کاریں مرمت کرنے کے شعبے پر چھائے ہوئے ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں ہدیٰ آل متروشی گاڑیوں کی مرمت کے شعبے سے وابستہ ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عرب دنیا میں کاریں مرمت کے شعبے میں مردوں کی اکثریت ہی موجود ہے لیکن ہدیٰ آل متروشی نے اس شعبے میں آ کر ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے خواتین کے حوالے سے دقیانوسی سوچ کا خاتمہ کیا ہے۔

تیل کے داغوں والے دستانے تھامے ہوئے ہدیٰ آل متروشی کا کہنا تھا: ’مجھے بہت مزہ آتا ہے۔ یہ میرا کاروبار ہے۔ میرا اس سے تعلق ہے۔ مجھے خود پر فخر محسوس ہوتا ہے۔‘

36 سالہ آل متروشی نے کہا کہ انہیں بچپن سے ہی گاڑیوں کا شوق رہا ہے۔

ان کے بقول: ’مجھے گاڑیاں، ان کے ماڈلز اور تفصیلات پسند ہیں۔ مجھے سپورٹس کاریں، لگژری یہاں تک کہ عام نان لگژری کاریں بھی پسند ہیں، مجھے ان سب سے محبت ہے۔‘

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  آل متروشی نے شوق کو پیشے میں تبدیل کردیا۔  شارجہ میں ان کی گاڑیوں کی مرمت کی ورک شاپ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ ان سات اماراتی شہریوں میں سے ایک ہیں جو یو اے ای میں کاریں مرمت کرنے کے شعبے پر چھائے ہوئے ہیں۔ 

آل متروشی نے کہا کہ ان کے اہل خانہ کو ان کے کار مکینک کا شعبہ اختیار کرنے پر شکوک و شبہات تھے لیکن انہوں نے والد سے ان پر اعتماد کرنے کا کہا۔

ان کے بقول: ’میں نے کہا تھا ڈیڈ مجھ پراعتماد کریں اور آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کروں گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے ان کی بات مان لی۔

ان کے خاندان میں اکثر لوگ حیران رہ گئے کیونکہ یہ پروجیکٹ، یہ کاروبار، خواتین کے لیے آسان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ’آپ کچھ بھی کر لیں ایسے لوگ ہمیشہ ہوں گے جو آپ کے خلاف جائیں گے۔ وہ کہیں گے آپ یہ کیسے کریں گی؟ آپ اپنے ہاتھوں سے کام کیسے کریں گی۔ یہ کمتر کام ہے۔

’کسی بھی عزت دار کام میں کمتر کچھ نہیں ہوتا، اصولوں احترام اور اخلاقیات میں رہتے ہوئے۔ میرے لیے جو واقعی کمتر تھا وہ یہ تھا کہ میں بےروزگار تھی۔‘

ہدیٰ آل متروشی کو امید ہے کہ وہ اپنے گیرج کو  بڑے ریپئرنگ سینٹر میں تبدیل یا متحدہ عرب امارات میں مزید گیرجز کھولنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین