ہر کام شروع میں مشکل ہوتا ہے: خیبرپختونخوا کی ’پہلی خاتون پٹواری‘

مردان سروس ڈیلوری سینٹر میں تعینات خاتون پٹواری خدیجہ بی بی چاہتی ہیں کہ مزید خواتین اس شعبے میں آئیں۔

مردان سروس ڈیلوری سینٹر میں تعینات خاتون پٹواری خدیجہ بی بی کے مطابق وہ ’خیبرپختوںخوا کی پہلی خاتون پٹواری‘ ہیں۔

تخت بھائی سے تعلق رکھنے والی مہمند قبیلے کی خدیجہ بی بی نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے جب پہلی مرتبہ اشتہار دیا تو انہوں نے آن لائن درخواست دی۔

’میرا انتخاب ایک امتحان کے ذریعے ہوا۔ پورے خیبرپختونخوا سے 12 خواتین منتخب ہوئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں ضلع مردان سے واحد خاتون تھی۔ ٹیسٹ کلیئر کرنے کے بعد پشاور اکیڈمی گئے وہاں چھ ماہ کی ٹریننگ کے بعد دوبارہ امتحان لیا گیا۔

’امتحان کے بعد ڈپٹی کمشنر مردان کے پاس میں نے رجسٹریشن کروائی۔‘

’جب کوئی پٹواری کی ٹریننگ مکمل کر لیتا ہے تو وہ خود کو ڈپٹی کمشنر کے پاس رجسٹر کرواتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خدیجہ بی بی کے مطابق خواتین کے بہت زیادہ مسائل ہوتے ہیں جو وہ ایک مرد کے سامنے بیان نہیں کرسکتیں۔

’کچھ فیملیز اجازت نہیں دیتیں کہ کوئی لڑکی پٹواری کے پاس جائے کہ ان کا کوئی کیس ہے۔

’بہت سے ایسے مسائل رہ جاتے ہیں کہ وہ ان کو آگے نہیں لے کر جاتے۔ اس وجہ سے خاتون پٹواری کا ہونا بہت ضروری ہے۔‘

خدیجہ بی بی کا کہنا ہے کہ ’پٹوار سسٹم اتنا مشکل نہیں جتنا ہم لوگ سمجھتے ہیں۔

’ہر کام شروع میں مشکل ہے لیکن وقت کے ساتھ آپ سیکھ جاتے ہیں، ایڈجسٹ ہو جاتا ہے۔

’میں چاہتی ہوں کہ اس فیلڈ میں اور بھی خواتین آئیں اور آگے بڑھیں کیونکہ ہم خواتین کے بہت زیادہ مسائل ہوتے ہیں۔

’اس شعبے میں بہت مواقع ہیں۔ ہمیں پروموشن بھی لینا ہے، آگے امتحان بھی دینے ہیں۔ ایک جگہ پر جم کر نہیں رہنا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا