کوئٹہ دھماکہ: ’دہشت گرد اب فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں‘

کوئٹہ کے مرکزی بازار باچا چوک پر سٹی تھانے کے قریب بم دھماکے میں ایڈیشنل ایس ایچ او سمیت چار افراد ہلاک جب کہ 32 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دھماکے کے بعد پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہلاک اور زخمی ہو نیوالوں کو ایدھی اور چھیپا ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال پہنچایا گیا(انڈپینڈنٹ اردو)

کوئٹہ کے مرکزی بازار باچا چوک پر سٹی تھانے کے قریب بم دھماکے میں پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک جب کہ 32 افراد زخمی ہوگئے۔

دھماکے کے بعد پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ایدھی اور چھیپا ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال پہنچایا گیا۔

ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ دھماکے میں ایک اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔

ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ کے مطابق دھماکے میں ایڈیشنل ایس ایچ او سٹی اور ان کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔ شہر کے وسط میں ہونے والے دھماکے کی وجہ سے عام شہری بھی نشانہ بنے۔

دھماکے کے مقام کے قریب تھڑے پر پھل فروخت کرنے والے عینی شاہد بہادر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا، ’یہ شام سے کچھ دیر پہلے کا وقت تھا، میں یہاں بیٹھ کر کاروبار کررہا تھا کہ دھماکہ ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بہادر خان کے مطابق دھماکے کے بعد  ہر طرف افراتفری پھیل گئی اورلوگ بھاگنے لگے۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ  قریب کھڑی گاڑیوں اور عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

سول سنڈیمن ہسپتال کے ترجمان وسیم بیگ نےانڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ باچا چوک دھماکے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک اور 34 زخمی ہوئے ہیں۔

وسیم بیگ کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے چار افراد کی حالت تشویشناک ہے، واقعے کے بعد ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

اس سلسلے میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گرد اب عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے بجائے فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں۔ یاد رہے اس سے قبل بھی کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں کو اس طرح کے حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ ایک ہفتہ قبل بھی مشرقی بائی پر بھی سڑک کنارے بم دھماکے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان