یمنی خاتون جن کا گھر خوشبو سے مہکتا ہے

یمنی خاتون وفا السرابی گھر میں ہی ’بخور‘ بناتی ہیں اور یہی ان کی آمدنی کا ذریعہ بھی ہے۔

یمنی خاتون وفا السرابی کا گھر اگربتی کی خوشبو سے مسلسل مہکتا رہتا ہے۔ اس بیوہ اور چھ بچوں کی ماں کے لیے یہ پراڈکٹ جسے عربی میں ’بخور‘ کہا جاتا ہے آمدنی کا ذریعہ بھی ہے۔ وہ اپنے باورچی خانے میں بخور تیار کرتی ہیں اور اسے فروخت کر کے خاندان کی کفالت کر رہی ہیں۔

السرابی، یمن کی ان ہزاروں خواتین میں سے ایک ہیں جو جنگ زدہ ملک میں خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے محنت میں مصروف ہیں۔

مہنگائی اور غیر ملکی زرمبادلہ کی قلت نے ملک میں ان بہت سے لوگوں کے لیے خوراک، پانی اور ایندھن کی قیمتوں کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے جو اپنی ضروریات کا بیشتر حصہ درآمد کرتے ہیں۔

خاندان کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کی کوششوں میں سورابی نے عربی زبان کی ٹیچر کے طور پر کام کرنا شروع کیا لیکن حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سرکاری ملازمین کو چار سال سے زیادہ عرصے سے تنخواہ نہیں ملی جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی کوششوں کو بخور فروخت کرنے پر مرکوز کر دیا ہے۔

السرابی دوسری خواتین کو بھی تربیت دے رہی ہیں جس کی بدولت وہ بخور بنا کر اسے فروخت کرنے کے قابل ہو گئی ہیں۔

وفا السرابی کہتی ہیں کہ ’میں نے جن خواتین کو تربیت دی ان میں سے بہت سی مجھ سے رابطہ کر رہی ہیں اور اب وہ اپنے خاندانوں کا پیٹ پال رہی ہیں اور اچھا کام کر رہی ہیں۔‘

صنعا میں اگربتی کی تیاری میں استعمال ہونے والے خوشبودار اجزا کی دکان کے مالک صلاح الزریقی کہتے ہیں کہ ان کے گاہکوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الزریقی کا مزید کہنا تھا کہ ’ملکی حالات اور ناکہ بندی کے نتیجے میں وہ روزی کمانے کے لیے اس قسم کے کام کا سہارا لے رہی ہیں۔‘

یمن میں بہت سی خواتین کے لیے گھر سے کاروبار کرنا آسان ہے کیوں کہ اس کے لیے انہیں کسی کام کی جگہ کا پابند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اگربتیاں بنانے والی ایک خاتون ذکرہ القداسی کے بقول: ’میں نے کچھ خواتین کی حوصلہ افزائی کی جو تکلیف میں تھیں کیوں کہ ان کی آمدنی معمولی تھی۔ بخور بنانے سے آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے اور ان سے ہونے والی کمائی شاندار ہے۔‘

’اس پر زیادہ خرچ نہیں آتا اس سے اچھے پیسے ملتے ہیں اور بخور بنانے کا کام گھر پر ہی کیا جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین