’غبارے سے جاسوسی‘ پر چینی ادارے امریکی بلیک لسٹ میں شامل

امریکی اعلان میں کہا ہے کہ ’پی ایل اے خفیہ اطلاعات کے حصول اور جاسوسی کے لیے ہائی آلٹی ٹیوڈ بیلونز (ایچ بی ایل) استعمال کر رہی ہے۔‘

یہ ہینڈ آؤٹ تصویر چیز ڈوک نے 2 فروری 2023 کو جاری کی ہے جس میں مشتبہ چینی غبارے کو مونٹانا کی فضائی حدود میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / چیز ڈوک)

امریکہ نے چین کی چھ کمپنیوں کو برآمدی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ چینی کمپنیوں کے خلاف یہ کارروائی بیجنگ کے غباروں کے اس پروگرام کی وجہ سے کی گئی ہے جس پر شبہ ہے کہ اس کے ذریعے جاسوسی کی جا رہی ہے۔

امریکی بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ چینی  کمپنیوں کو اس وجہ سے ہدف بنایا گیا کیوں وہ ’کمپنیاں چین کی فوج کو جدید بنانے کی کوششوں، خاص طور پر پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ایروسپیس بشمول ایئرشپس اور غباروں کے پروگراموں میں معاونت کر رہی ہیں۔‘

امریکی اعلان میں مزید کہا ہے کہ ’پی ایل اے خفیہ اطلاعات کے حصول اور جاسوسی کے لیے ہائی آلٹی ٹیوڈ بیلونز (ایچ بی ایل) استعمال کر رہی ہے۔‘

نئی پابندیاں وائٹ ہاؤس کے اس اعلان کے بعد لگائی گئی ہیں کہ وہ چین کی نگرانی کی ان وسیع تر سرگرمیوں کو ’بے نقاب کرنے اور ان سے نمٹنے‘ کے لیے وسیع تر کوششوں پر غور کرے گا جو امریکی قومی سلامتی اور اتحادیوں کے لیے خطرہ ہیں۔

گذشتہ ہفتے امریکہ پر دکھائی دینے والا چین کا غبارہ واشنگٹن میں سیاسی غم و غصے کا سبب بنا اور دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔

غبارے کی وجہ سے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بیجنگ کا وہ دورہ منسوخ کر دیا جس کے بارے میں دونوں ملکوں کو امید تھی کہ اس سے کشیدہ تعلقات میں بہتری آئی گی۔

برآمدی پابندیوں پر نائب وزیر تجارت میتھیو ایکلسل روڈ کا کہنا تھا کہ ’آج کی کارروائی سے چین کی طرف سے نگرانی کے ان غباروں کے استعمال کی نشاندہی اور انہیں روکنے کی ہماری مربوط کوششوں کا اظہار ہوتا ہے جنہوں نے امریکہ اور 40 سے زیادہ ملکوں کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔‘

فیڈرل رجسٹر، امریکہ کے سرکاری یومیہ جرنل، کی فہرست کے مطابق ’پی ایل اے خفیہ معلومات اور نگرانی کی سرگرمیوں کے لیے انتہائی بلندی تک جا سکنے والے غبارے استعمال کر رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ فہرست امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرے کے طور پر دیکھی جانے والی چینی کمپنیوں کو سزا دینے اور بیجنگ کی فوجی پیش قدمی روکنے کے لیے کام میں لائی جاتی ہے۔

ان کمپنیوں نے چینی حکومت کے ساتھ مختلف حیثیت میں کام کیا۔ فہرست میں شامل کمپنیوں میں سے ایک، بیجنگ نانجیانگ، شنگھائی میں درج ڈولپر’ڈیلکس فیملی‘ کا حصہ ہے اور اس نے بیہانگ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر قریب کے خلا میں جانے والا چین کا فوجی - سویلین خلائی جہاز تیار کیا۔

دیگر ادارے جیسے کہ ڈونگ گوان لنگ کانگ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی، گوانگ زو تیان-ہائی-ژیانگ ایوی ایشن ٹیکنالوجی اور شانسی ایگلز مین ایوی ایشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے چینی فوج کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور شہری اور فوجی استعمال کے لیے ہوا بازی کی آلات تیار کرتی ہیں۔

ایک اور کمپنی، ایگلز مین ایوی ایشن میں ملٹری سول اشتراک کو فروغ دینے کے ایک نجی ایکویٹی فنڈ لیے سرمایہ کاری کی۔

چین کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ موسم کا حال معلوم کرنے والا غبارہ جو راستے ہٹ گیا۔ چین نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس نے ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کیا۔

بائیڈن انتظامیہ کی عائد کردہ پابندی ہدف بنائی گئی چینی فرموں کے لیے امریکی ٹیکنالوجی برآمدات کا حصول مشکل بنا دیتی ہے۔

واشنگٹن نے چینی غبارے بنانے والی کمپنی پر پی ایل اے کے ساتھ ’براہ راست تعلق‘ رکھنے کا الزام لگایا ہے، جس کی چین نے تردید کی۔ اس سے قبل غبارے تیار کرنے والی چین کی سب سے بڑی کمپنی، زوزو ربڑ ریسرچ اینڈ ڈیزائن انسٹی ٹیوٹ نے غبارے کے ساتھ کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا۔

کمپنی کے ترجمان نے بدھ کو کہا کہ ’جس ایئر شپ کے بارے میں بات کی گئی اس میں کوئی سوار نہیں تھا۔ اس ایئرشپ کا ہماری کمپنی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔‘

چین نے غبارے کی ملکیت کا اعتراف کیا لیکن اس کا کہنا تھا کہ یہ شہری مقاصد کے لیے تھا اور حادثاتی طور پر امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ