ہیڈ کوچ مکی آرتھر سمیت تمام کوچنگ سٹاف فارغ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر سمیت گرانٹ فلاور اور اظہر محمود کے کنٹریکٹ میں تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی سی بی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس جمعے کو ہوا جہاں میں ان تبدیلیوں کے حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا (اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر سمیت گرانٹ فلاور اور اظہر محمود کے کنٹریکٹ میں تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ بورڈ کی جانب سے فوری طور پر کوچنگ ریکروٹمنٹ کے لیے ایک مضبوط طریقہ کار لانے کے لیے کیا گیا ہے۔

جس کے بعد پی سی بی نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر، بولنگ کوچ اظہر محمود، بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور ٹرینر گرانٹ لوڈن کے معاہدوں کی تجدید نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مکی آرتھر کو چھ مئی 2016 کو پاکستانی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا، جبکہ اظہر محمود دو نومبر 2016 سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ بولنگ کوچ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور 15 مئی 2014 سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہیں۔

پی سی بی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس جمعے کو ہوا جہاں میں ان تبدیلیوں کے حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ سفارشات کو پی سی بی چئیرمین احسان مانی کو بھیجا گیا اور ان سے اس معاملے میں مشاورت کی گئی۔

ریکروٹمنٹ طریقہ کار کے مطابق اب پی سی بی چار خالی عہدوں کے لیے اشتہار جاری کرے گا اور درجہ اول کے درخواست گزاروں کو دعوت دی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بارے میں پی سی بی چئیرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ ’میں پی سی بی کرکٹ کمیٹی کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے ایک تفصیلی نظرثانی عمل کے بعد ان سفارشات کو مجھے بھیجا۔‘

’اس کمیٹی میں شامل افراد بہت زیادہ تجربے کار اور علم رکھتے ہیں۔ کمیٹی کی متفقہ سفارشات کے مطابق اب نئے سوچ اور نئی قیادت لانے کا وقت آچکا ہے۔ میں ان کے مضبوط ارادے کو دیکھ کر بہت خوش ہوں۔‘

احسان مانی کا کہنا تھا کہ ’میں پی سی بی کی جانب سے مکی آرتھر، گرانٹ فلاور، گرانٹ لوڈن اور اظہر محمود کی ٹیم کے ساتھ بھرپور محنت اور لگن پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور پی سی بی کی جانب سے مداحوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم پاکستانی کرکٹ کو تمام فارمیٹس میں آگے بڑھانے کے لیے محنت سے کام کریں گے اور ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ