ٹرمپ کی پہلی صدارتی ریلی: اپنے خلاف ’جعلی‘ تحقیقات کو مسترد کردیا

ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں شرکت کے لیے واکو پہنچنے والوں میں سے کچھ کا تعلق امریکہ کی دیگر ریاستوں سے تھا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے امیدوار کو دوبارہ اوول آفس میں دیکھنے کے لیے بے چین ہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو امریکی ریاست ٹیکساس میں صدارتی انتخاب کی پہلی ریلی نکالی اور اپنے اوپر عائد ہونے والی ممکنہ فرد جرم کو مسترد کرتے ہوئے دیگر متعدد تحقیقات کی مذمت کی، جن کے باعث ان کی صدر بننے کی کوشش خطرے میں پڑ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رپبلکن رہنما نے کنزرویٹیوز کے گڑھ واکو میں ہزاروں حامیوں سے خطاب کیا۔ خطاب میں ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ تحقیقات جس معاملے پر ہوئیں وہ’کوئی مجرمانہ چیز نہیں، کوئی بدسلوکی نہیں، کوئی قصہ نہیں ہے۔‘

 انہوں نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ کس طرح وہ ’ایک کے بعد ایک جعلی تحقیقات‘ کا شکار ہو چکے ہیں۔

یہ ریلی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب نیویارک، واشنگٹن اور اٹلانٹا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمات کی پیروی کرنے والے پراسیکیوٹرز سابق صدر کی جانب سے ’بدسلوکی‘ کا دعویٰ کر رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ انہیں ’انسانی گندگی‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔

بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مواخذے کا سامنا کرنے والے 76 سالہ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا اور جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جانے والا ہے۔

انہوں نے ایک پرجوش ہجوم سے کہا، ’یہ واقعی استغاثہ کی بدسلوکی ہے۔ لوگوں کی معصومیت سے ان بنیاد پرست بائیں بازو کے جنونیوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔‘

وفادار فالوورز کے لیے، یہ سطریں شاید جانی پہچانی تھیں اور ساتھ میں سابق صدر کو ایک ریلی میں دیکھنے کا ایک سنسنی خیز موقع فراہم کیا۔

ہنگری سے تعلق رکھنے والی امریکی نژاد خاتون ماریانا بوڈروگی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب میں نے ٹرمپ کو دیکھا۔

69  سالہ عورت نے کہا، ’وہ مجھے اچھے لگتے ہیں،  وہ ہمارے نجات دہندہ ہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں شرکت کے لیے واکو پہنچنے والوں میں سے کچھ کا تعلق امریکہ کی دیگر ریاستوں سے تھا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے امیدوار کو دوبارہ اوول آفس میں دیکھنے کے لیے بے چین ہیں۔

ریلی کے کئی شرکا نے سیاسی نعرے ’میک امریکہ گریٹ اگین (ماگا)‘ ٹوپیاں پہن رکھی تھیں  یا ان کی انتخابی مہم کے لیے جھنڈے لہرا رہے تھے۔

جارجیا سے تعلق رکھنے والی 49 سالہ کیلی ہیتھ کا کہنا تھا، ’ہماری وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کے پیچھے بہت بڑی طاقت ہے جو ابھی منظرعام پر نہیں آئی، آپ دنگ رہ جائیں گے۔‘

خیال کیا جاتا ہے کہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں رپبلکن امیدوار بننے کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ سب سے آگے ہیں۔

فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانٹس کی زیر قیادت ٹیم نے ابتدائی طور پر سابق رئیلٹی ٹی وی سٹار پر تنقید سے گریز کیا تھا لیکن حال ہی میں انہوں نے ان کے کردار اور سکینڈل پر تنقید شروع کردی ہے۔

ہجوم میں شامل واکو کی رہائشی ڈاکٹر فیلیشیا میک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’ریلی کی خوشیوں میں سے ایک صرف انہیں ذاتی طور پر دیکھنا اور ان کے جذبے کو محسوس کرنا اور یہاں ہماری موجودگی دکھانا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنی شکست کو بدلنے کی مبینہ کوششوں اور امریکی کیپیٹل میں مہلک فسادات بھڑکانے کی کوششوں کی وجہ سے وفاقی تحقیقات کی زد میں ہیں۔

مبصرین نے دیکھا کہ اس بار ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کو پرامن ہونے کی اپیل نہیں کی۔

جمعے کو علی الصبح ٹرمپ نے فرد جرم عائد کیے جانے کے نتائج کے بارے میں ایک خطرناک انتباہ جاری کیا اور ’ممکنہ اموات اور تباہی‘ کی پیش گوئی کی جو ’ہمارے ملک کے لیے تباہ کن‘ ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بریگ، جو خفیہ رقم کے واقعے کی تحقیقات کی قیادت کر رہے ہیں، ’ایک کمزور نفسیاتی مریض ہیں جو واقعی امریکہ سے نفرت کرتے ہیں۔‘

ٹرمپ کی جانب سے اپنی ریلی کے لیے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر واکو کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر گیا۔ یہ شہر 1993 میں حکومت مخالف فرقے اور وفاقی ایجنٹوں کے درمیان ہونے والے مہلک تنازع کی 30 ویں برسی منا رہا ہے۔

ٹرمپ کے کچھ حامیوں نے جمعے کو 1993 میں برانچ ڈیوڈین فرقے کے کمپاؤنڈ میں ہونے والے تنازع میں 80 یا اس سے زائد افراد کی اموات کی یاد منانے کے لیے واکو سیج میموریل کا رخ کیا، جس کا وفاقی ایجنٹوں نے محاصرہ کر رکھا تھا۔ تاہم ٹرمپ نے اس واقعے کا ہفتے کی شام اپنے خطاب میں کوئی ذکر نہیں کیا۔

امریکی میڈیا نے ان کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ ریاست بھر میں لوگوں تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے ٹیکساس کےمرکزی شہر کا انتخاب کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا