قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے پر ٹرمپ اب بھی ہمارا ہدف ہیں: ایران

ایرانی فوج کے ایرو سپیس یونٹ کے کمانڈر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے جمعے کی شب ٹیلی ویژن پر جاری بیان میں کہا: ’ہمیں امید ہے کہ ہم ٹرمپ، پومپیو، میک کینزی اور ان فوجی کمانڈروں کو ہلاک کر سکتے ہیں جنہوں نے قاسم سلیمانی کو مارنے کا حکم دیا تھا۔‘

نو فروری 2022 کو پاسداران کے ایرو سپیس کمانڈر امیر علی حاجی زادہ (اے ایف پی)

ایرانی جنرل امیر علی حاجی زادہ نے خبردار کیا ہے کہ ان کا ملک اب بھی ’قدس فورس‘ کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تہران نے بارہا اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنوری 2020 میں بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لے گا۔

ایرانی فوج کے ایرو سپیس یونٹ کے کمانڈر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے جمعے کی شب ٹیلی ویژن پر جاری بیان میں کہا: ’ہمیں امید ہے کہ ہم ٹرمپ، پومپیو، میک کینزی اور ان فوجی کمانڈروں کو ہلاک کر سکتے ہیں جنہوں نے قاسم سلیمانی کو مارنے کا حکم دیا تھا۔‘

صدر ٹرمپ نے جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کا حکم عراق میں امریکی مفادات پر ہونے والے متعدد حملوں کے جواب میں دیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ان تمام حملوں کا الزام ایران پر لگایا تھا۔

حملے کے کچھ روز بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے تھے تاہم  اس حملے میں کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا لیکن واشنگٹن نے بعد میں تسلیم کیا کہ اس کے درجنوں فوجیوں کو نفسیاتی نقصان پہنچا تھا۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بارہا ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کو ’غیر مستحکم‘ کرنے میں تہران کے کردار کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ٹیلی ویژن بیان میں حاجی زادہ نے مزید کہا کہ ایران اب دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے سے امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے قابل ہے۔‘

ایرانی جنرل نے مزید کہا کہ ’ہم نے یورپ کے احترام کے پیش نظر یہ دو ہزار کلومیٹر کی حد مقرر کی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یورپی ممالک اپنے آپ کو اس احترام کے لائق ثابت کریں گے۔‘

ہفتے کو ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی جانب سے میزائل کی ویڈیو نشر کی گئی جس میں کہا گیا کہ فوج کی جانب سے تیار کردہ ’پاوہ‘ نامی اس میزائل کی رینج 1,650 کلو میٹر ہے۔

سرکاری نشریاتی ادارے نے جمعے کو ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ امکان ہے کہ ایران شام کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو ’مضبوط‘ کرنے کے لیے زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم فراہم کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب یورپی حکام نے بتایا کہ یوکرین میں روس کی جنگ کے تناظر میں یورپی یونین نے ہفتے کو 121 افراد اور اداروں کو پابندیاں عائد کی ہیں جن میں ایرانی ڈرون بنانے والے ادارے اور افراد بھی شامل ہیں۔

یورپ کی یہ پابندیاں یوکرین جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے جمعے کو اعلان کردہ پابندیوں کے بعد سامنے آئی ہیں جب کہ جی سیون کے بیان میں بھی روس کی جنگ میں تعاون کرنے والے کسی بھی ملک کے لیے سزاؤں کی تنبیہ جاری کی گئی تھی۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ ’یورپی یونین کے مسلسل اقدامات اس کی اب تک کی سب سے زیادہ دور رس پابندیاں ہیں جو روس کے جنگی ہتھیاروں کے خلاف اور اس کی معیشت پر گہرا اثر ڈال رہی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ان لوگوں پر بھی دباؤ ڈال رہے ہیں جو ہماری پابندیوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

بلاک کے ایک بیان کے مطابق یورپی یونین کی تازہ ترین پابندیوں میں اضافی طور پر 96 روسی اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں تین روسی بینکوں سمیت کاروباری یا ریاستی ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔

ان پابندیوں میں ڈرون بنانے والے سات ایرانی ادارے شامل ہیں۔ روسی ان ڈرونز کو یوکرینی اہداف بشمول انفراسٹرکچر اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا